رسائی کے لنکس

لاہور میں حکومت سازی کے لیے رابطے:'اگلے 48 گھنٹوں میں صورتِ حال واضح ہو جائے گی'


پاکستان میں انتخابات کے بعد جہاں نتائج مکمل ہوگئے ہیں وہیں حکومت سازی کے لیے سیاسی جماعتوں میں رابطوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

حکومت سازی کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے قائدین کی آپس میں ملاقات ہوئی ہے۔

انتخابات کے بعد صوبۂ پنجاب کا دارالحکومت لاہور مسلسل خبروں میں ہے۔ اتوار کی شام پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان حکومت سازی کے لیے پہلا باضابطہ رابطہ ہوا۔

مسلم لیگ (ن) کا وفد پارٹی کے صدر شہباز شریف کی قیادت میں بلاول ہاؤس لاہور پہنچا جہاں انہوں نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی۔

اس ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی میں سیاسی تعاون پر اصولی اتفاق ہوا ہے۔ دونوں جماعتوں کے قائدین کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات میں عوام نے انہیں مینڈیٹ دیا ہے اور وہ عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کو ساتھ دینے کے لیے کہا ہے جس پر پی پی پی قیادت کا کہنا تھا کہ وہ ان تجاویز کو پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں مشاورت کے لیے رکھیں گے۔

ترجمان پیپلزپارٹی کے مطابق پی پی پی کی سی ای سی کا اجلاس پیر کو ہوگا۔

واضح رہے کہ یہ دونوں سیاسی جماعتیں انتحابات سے قبل لگ بھگ 16 ماہ تک رہنے والی پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کا حصہ رہی ہیں۔ اس حکومت میں شہباز شریف وزیرِ اعظم جب کہ بلاول بھٹو زرداری وزیرِ خارجہ تھے۔

حکومت سازی کے لیے ہونے والی ملاقاتوں کے سلسلے میں اس سے قبل لاہور ہی میں مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے قائدین کی ملاقات بھی ہوئی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے وفد کی قیادت نواز شریف جب کہ ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت خالد مقبول صدیقی نے کی۔ اس ملاقات میں شہباز شریف، مریم نواز، اسحاق ڈار، احسن اقبال اور رانا ثنااللہ بھی شریک تھے۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب کے مطابق نواز شرہف اور ایم کیو ایم قیادت کے درمیان حکومت سازی کے لیے مل کر چلنے پر اصولی اتفاق ہوا ہے اور اس سلسلے میں دونوں جماعتوں کے درمیان بنیادی نکات طے پا گئے ہیں۔

مریم اورنگزیب کے مطابق ملاقات میں حکومت سازی کے لیے تجاویز اور ملک کی سیاسی صورتِ حال پر بات چیت ہوئی جس میں دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مجموعی سیاسی صورتِ حال اور اب تک رابطوں پر بھی ایک دوسرے پر اعتماد کیا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اب تک قومی اسمبلی کی 266 میں سے 264 نشستوں کا غیر حتمی نتیجہ جاری کیا ہے جس کے مطابق کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کی تعداد 101 ہے جب کہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ (ن) 75 اور پاکستان پیپلز پارٹی 54 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔

قومی اسمبلی کی عام نشستوں میں سے این اے آٹھ باجوڑ کا انتخاب ملتوی ہوگیا تھا اور این اے 88 کا غیر حتمی نتیجہ روک لیا گیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کا دعویٰ ہے کہ آزاد حیثیت میں جیتنے والے امیدوار ان کی جماعت میں شامل ہو رہے ہیں جس کے بعد ان کی مجموعی نشستوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

آئندہ 48 گھنٹے اہم

تجزیہ کار حسن عسکری سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی سیاست اس وقت ایک دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

ان کے بقول اس وقت تمام سیاسی جماعتیں اپنی عددی پوزیشن بہتر کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ حکومت میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیا جا سکے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کون حکومت کی قیادت کرے گا اور کون حزبِ اختلاف میں بیٹھے گا، اس بارے میں ابھی کچھ بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔

ان کے بقول پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتِ حال میں اگلے 48 گھنٹے اہم ہیں جس میں تصویر واضح ہو جائے گی۔

خیال رہے کہ دو روز قبل مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا تھا کہ انتخابات کے نتائج میں کسی بھی سیاسی جماعت کو واضح برتری حاصل نہیں ہوئی ہے جس کے بعد وہ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ حکومت سازی کے لیے کوشش کریں گے۔

ادھر ذرائع کے مطابق حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ (ق)، مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دے گی اور اس سلسلے میں دونوں جماعتوں کے قائدین کی ملاقات بھی جلد متوقع ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG