پاکستان پیپلز پارٹی کے تحت 'کاروانِ بھٹو ٹرین مارچ' منگل کو کراچی سے شروع ہو گیا ہے۔
مارچ کی منزل لاڑکانہ ہے اور اس کی قیادت چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں۔
منگل کو ٹرین مارچ کا آغاز کراچی کینٹ اسٹیشن سے ہوا جہاں کارکنوں کی بڑی تعداد نے بلاول اور ان کے قافلے کو الوداع کیا۔
ٹرین مارچ کے لیے پیپلز پارٹی نے 10 بوگیوں پر مشتمل خصوصی ٹرین بک کرائی ہے۔
مارچ کے شرکا کراچی کینٹ اسٹیشن سے ہوتے ہوئے ڈرگ روڈ، لانڈھی، جھمپیر، جنگ شاہی، حیدر آباد، ٹنڈو آدم، شہداد پور اور محراب پور سے ہوتے ہوئے آج رات نواب شاہ پہنچیں گے جہاں وہ رات گزاریں گے۔
مارچ کے شرکا بدھ کو پہلے سکھر اور پھر وہاں سے لاڑکانہ روانہ ہوں گے۔ پی پی پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ٹرین مارچ کے دوران بلاول راستے میں پڑنے والے دو درجن سے زائد ریلوے اسٹیشنز پر کارکنوں سے خطاب کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے مطابق ٹرین مارچ کا مقصد 4 اپریل کو پارٹی کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی چالیسویں برسی میں شرکت کے لیے لاڑکانہ پہنچنا ہے۔ اسی مناسبت سے مارچ کا عنوان بھی 'کاروانِ بھٹو مارچ' رکھا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور صوبائی وزیر شہلا رضا کے مطابق مارچ کا ایک مقصد حکومت کی پالیسی کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔
کینٹ اسٹیشن پر صحافیوں سے گفتگو میں شہلا رضا کا کہنا تھا کہ ورکنگ ڈے ہونے کے باوجود کارکنوں کی بڑی تعداد بلاول کے کہنے پر ٹرین مارچ میں شریک ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پیپلز پارٹی کے کارکن بلاول کی قیادت میں ٹرین مارچ کے ذریعے برسی میں شرکت کے لیے لاڑکانہ جا رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مارچ بنیادی طور پر پیپلز پارٹی کی عوامی رابطہ مہم کا آغاز ہے۔
تجزیہ کار مظہر عباس کے مطابق بلاول نے ٹرین مارچ کا اعلان کرکے ایک بڑا سیاسی جوا کھیلا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس میں کس حد تک کامیاب رہتے ہیں۔
ان کا مطابق اس وقت بہت سے لوگوں کی نظر میں حکومت مخالف مہم قبل از وقت ہے لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ بلاول بھٹو ٹرین مارچ کے دوران کیا بیانات دیتے ہیں۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین نے بلاول کے ٹرین مارچ کو "ابو بچاؤ مارچ" قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اس تحریک کا مقصد کرپشن کو قانونی تحفظ دینا ہے۔