رسائی کے لنکس

پاکستان سے افغان باشندوں کی ممکنہ ملک بدری؛ طالبان حکام نے انتظامات شروع کر دیے


پاکستان کی جانب سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کے بعد افغانستان کے طالبان حکام نے سرحدی علاقے میں عارضی قیام گاہوں کے انتظامات شروع کر دیے ہیں۔

وائس آف امریکہ کی افغان سروس کے مطابق طالبان حکام نے پاکستان کی سرحد سے متصل ننگرہار صوبے کے ضلع لال پورہ میں کچھ مقامات کی نشان دہی کی ہے۔

طالبان حکومت کی وزارت برائے مہاجرین کے مطابق گزشتہ 20 روز کے دوران پاکستان سے 23 ہزار افغان شہری وطن واپس پہنچے ہیں۔

طالبان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ 23 ہزار افغان باشندوں کو پاکستانی حکام نے ملک بدر کیا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

واضح رہے کہ حکومتِ پاکستان نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے کے لیے یکم نومبر تک کی مہلت دی ہے۔حال ہی میں یہ فیصلہ پاکستان کے سول وفوجی حکام پر مشتمل اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا گیا تھا جس میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی شریک تھے۔

طالبان حکومت کے وزیرِ دفاع کی تنقید

طالبان حکومت کے قائم مقام وزیرِ دفاع ملا محمد یعقوب مجاہد نے پاکستان کی جانب سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔

جمعرات کو کابل میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران ملا یعقوب نے پاکستانی عوام اور علما سے اپیل کی کہ وہ افغان شہریوں سے متعلق حکومتِ پاکستان کے فیصلے کی مخالفت کریں۔

انہوں نے کہا کہ "افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ پاکستان کی بربریت اور ناقابلِ برداشت ہے۔ اس فیصلے سے دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ بڑھے گا۔"

ملا محمد یعقوب مجاہد نے پاکستان میں مقیم افغان باشندوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے وطن واپس آ جائیں کیوں کہ یہاں امن بحال ہو چکا ہے۔

قائم مقام وزیرِ دفاع کے بقول افغان تاجر پاکستان کے بجائے افغانستان میں سرمایہ کاری کریں۔

پاکستان نے الزام لگایا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے بیشتر واقعات میں افغان شہری ملوث ہیں، لہذٰا غیر قانونی تارکینِ وطن کو یکم نومبر کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔

اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ کوئی دو رائے نہیں کہ افغانستان سے پاکستان پر حملے ہوتے ہیں۔ اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ جنوری سے اب تک پاکستان میں 24 خود کش حملے ہو چکے ہیں جن میں سے 14 افغان شہریوں نے کیے۔

نگراں وزیرِ داخلہ کے بقول پاکستان میں افغانستان سے آنے والے تمام شہریوں کے لیے بھی دیگر ممالک کے شہریوں کی طرح ہی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG