امریکہ کے صدر براک اوباما نے داخلی نگرانی کے پروگرام کے اصلاحاتی بل پر دستخط کر دیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یو ایس اے فریڈم ایکٹ " شہری آزادی اور ہماری قومی سلامتی کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔"
اس قانون کے مطابق نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی بجائے ٹیلی مواصلات کی نجی کمپنیوں کو ملک بھر میں فون ریکارڈز جمع رکھنے کا اختیار ہوگا۔
وفاقی عہدیداروں کو دہشت گردوں سے متعلق معلومات کی تحقیق کرنے کے لیے ان ریکارڈز تک رسائی عدالت سے اجازت کے بعد ممکن ہوگی۔
بل کئی روز تک قومی سلامتی اور شہری آزادی کو تحفظ کو لے کر شدید بحث جاری رہنے کے بعد منگل کو سینیٹ نے اسے 32 کے مقابلے میں 67 ووٹوں سے منظور کیا اور دستخط کے لیے صدر کے پاس بھجوا دیا تھا۔
اس بل کو ڈیموکریٹس نے بھرپور حمایت حاصل رہی جب کہ ریپبلکنز کی طرف سے اس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
کنٹکی سے ریپبلکن رہنما مچ مکونل نے متنبہ کیا کہ اس سے امریکہ کم محفوظ ہو جائے گا۔
"یہ جنگ لڑنے والے ہمارے کارکنوں سے ایک اور ہتھیار واپس لے گا اور اس سے یقیناً امریکہ کی سلامتی کو کمزور ہو گی۔"
لیکن ورماؤنٹ سے ڈیموکریٹک سینیٹر پیٹرک لیاہے، جنہوں نے یہ مسودہ تحریر کرنے میں معاونت بھی کی، نے اس اقدام کو یہ کہہ کر ایک پیش رفت قرار دیا کہ "ہم نے بالآخر انفرادی پرائیویسی کو تحفظ دینا ہے۔"
ملک میں ٹیلی مواصلات کا شعبہ اب تک اس بل پر خاموش ہے، وائس آف امریکہ کی طرف سے ملک کی تیسری بڑی فون کمپنی "سپرنٹ" سے رابطہ کیے جانے پر کمپنی نے قانون سازی پر ردعمل دینے سے گریز کیا۔
نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی طرف سے وسیع پیمانے پر امریکیوں کے فون کا ڈیٹا جمع کرنے کو اس کے ایک سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن نے افشا کیا تھا جس کے بعد اس پر بہت تنقید کی جاتی رہی۔