امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے سال 2018 کی اپنی پہلی ٹویٹ پاکستان کے حوالے سے کی ہے۔ اُنہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ امریکہ نے حماقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو گزشتہ 15 سالوں کے دوران 33 ارب ڈالر کی خطیر مالی امداد دی ہے اور اس کے بدلے میں پاکستان نے جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔ پاکستان ہمارے لیڈرز کو احمق سمجھتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ پاکستان نے اُن دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کئے ہیں جنہیں ہم افغانستان میں تلاش کرتے رہے اور اُنہیں ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب مزید کوئی امداد نہیں دی جائے گی۔
پاکستانی حکومت کا مؤقف ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف گزشتہ دو برسوں سے جاری کارروائی میں اُن دہشت گردوں کا صفایا کر دیا ہے اور اب پاکستان میں دہشت گردوں کے کوئی محفوظ ٹھکانے نہیں رہے۔ پاکستانی حکام کہتے ہیں کہ اگر امریکہ سمجھتا ہے کہ پاکستان میں اب بھی دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ موجود ہے تو اس بارے میں ایسی معلومات فراہم کی جائیں جن پر کارروائی کی جا سکے تو پاکستان ایسا ضرور کرے گا۔
امریکی حکام خاص طور پر کالعدم دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید کی پاکستان میں سرگرمیوں کے بارے میں معترض رہے ہیں جن کے بارے میں بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ 2008 میں ہونے والے مومبئی حملوں کے ماسٹر مائینڈ تھے۔ حافظ سعید کو کئی ماہ تک نظر بند رکھا گیا۔ تاہم گزشتہ ماہ پاکستانی عدالت نے اُنہیں عدم ثبوت کی بنا پر رہا کر دیا تھا جس کے بعد وہ سیاسی طور پر خاصے متحرک دکھائی دیتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کی اس ٹویٹ کے بعد اطلاعات کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے 2 جنوری کو کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں اس بارے میں پاکستانی رد عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اُدھر پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اس بارے میں جلد ہی اپنا رد عمل ظاہر کرے گا اور دنیا کو باور کرائے گا کہ حقیقت کیا ہے۔