امریکہ میں ہر سال فروری کے تیسرے پیر کو ملک کے دو ممتاز رہنماؤں صدر جارج واشنگٹن اور ابراہم لنکن کی پیدائش کے مہینے کی نسبت سے پریزیڈنٹس ڈے یعنی یومِ صدور منایا جاتا ہے۔لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اب اس قومی تعطیل کے معنی وہ نہیں رہے جو یہ دن منانے کا مقصد تھا۔
بنیادی طور پر اس کا آغازامریکہ کے بابائے قوم اور پہلے صدرجارج واشنگٹن کی سالگرہ منانے سے ہوا تھا تاہم خود جارج واشنگٹن اسطرح عوامی سطح پر اپنی سالگرہ منانے پر بے چینی محسوس کرتے تھے۔ وہ ایک نئی جمہوریہ کے لیڈر تھے، نہ کہ کوئی آمر۔لیکن اس کے باوجود ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے امریکی اس سال بھی حسب دستور پیر کو پہلے امریکی صدر کی پیدائش کے دو سو بانوے سال بعد بھی انکی سالگرہ کا جشن منا رہے ہیں۔
واشنگٹن اور لنکن دونوں صدور نے اپنے اقتدار کے دوران مشکل ترین وقت میں امریکہ کی قیادت کی تھی اورامریکی تاریخ میں ان دونوں صدور کے کردار کو ایک موقر مقام حاصل ہے۔
ہر سال فروری کے تیسرے پیر کو امریکہ بھر میں چھٹی ہوتی ہےاور یہ دن امریکی صدور کی سالگرہ اور زندگیوں کے جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس موقع پردارالحکومت واشنگٹن ڈی سی اور پورے ملک میں عوامی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔
ڈرامائی تبدیلی سے ماہرین کی مراد کیا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ یوم صدور کے معنی ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکے ہیں۔ سن سترہ سو میں جو دن جارج واشنگٹن کے لئے بھرپور کام کا دن ہوتا تھا، آج کاروباری اداروں کے لئے ایک منافع بخش دن بن گیا ہے۔
اس دن سرکاری دفاتر بندہوتے ہیں اور بہت سے کاروباراشیا کی اسپیشل ’ہالی ڈے سیل‘ لگاتے ہیں۔ اور بعض مورخین کے نزدیک اس طرح اس قومی تعطیل نے اپنے تمام قابل فہم معنی کھو دئیے ہیں۔
مورخ سلیک، جو "نیور فارگیٹ یور فرسٹ: اے بائیوگرافی آف جارج واشنگٹن" کی مصنفہ ہیں کہتی ہیں کہ وہ یوم صدر کے بارے میں زیادہ تر اسی انداز میں سوچتی ہیں جیسے کہ ڈی سی میں اس یادگار کے بارے میں سوچتی ہیں جس پر جارج واشنگٹن کا نام کندہ ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ اس کو جارج واشنگٹن کے بارے میں ہونا چاہئیے تھا لیکن کیا آپ واقعی کسی ایسی چیز کی نشاندہی کر سکتے ہیں جو ان کی طرح دکھے یا ان کی طرح لگے۔
چیزیں کس طرح ارتقا پذیر ہوئیں
واشنگٹن بائیس فروری سترہ سو بتیس ورجینیا میں پوٹامک دریا کے نزدیک پوپس کریک پلانٹیشن پر پیدا ہوئیے۔
تیکنیکی طور پر ،قدیم جولین کلینڈر کے مطابق جو انکی زندگی کے پہلے بیس برسوں تک رائج رہا، ان کی پیدائش گیارہ فروری 1732کو ہوئی۔ سترہ سو باون میں اس کلینڈر کو ترک کرکے سال میں گیارہ دن کا اضافہ کیا گیا۔ تاہم ماؤنٹ ورنن ڈاٹ او آر جی کے مطابق واشنگٹن نے اپنے یوم پیدائش پرکوئی توجہ نہیں دی۔
مورخ سلیک کو کہتی ہیں کہ جب بھی انہیں( جارج واشنگٹن ) موقع ملتاوہ اپنے گھر پر اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے۔اور جب وہ صدر تھے تو حکومت میں ان کے رفقائے کارزیادہ تر ان کی سالگرہ مناتے۔
کو نے کہا کہ کانگریس نے انکی پہلی دو صدارتی مدتوں کے دوران ہر سال ایک مختصر یادگاری وقفہ لینے کے لئے ووٹ دیا۔ جس میں ایک استثنیٰ انکی مدت صدارت میں ان کی آخری سالگرہ تھی۔ اس وقت تک جارج واشنگٹن کی مقبولیت کم ہو چکی تھی۔
پارٹی بازی بڑھ چکی تھی اور تھامس جیفرسن سمیت انکی بنیادی کابینہ کے بہت سے ارکان جا چکے تھے۔اور انکی فیڈرلسٹ پالیسیوں کے لئے ناپسندیدگی کے اظہار کا ایک طریقہ یہ تھا کہ وہ اپنی سالگرہ تک کام کرتے رہیں۔
واشنگٹن صدر کے طور پر اپنے افتتاحی کردار اور برطانوی تاج سے اسکے امتیاز سے بہت اچھی طرح واقف تھے۔ فلاڈیلفیا کی ٹمپل یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر سیتھ برگمین کہتے ہیں کہ جارج واشنگٹن کوئی باد شاہوں جیسا جاہ و حشم نہیں چاہتے تھے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ سترہ سو ننانوے میں سڑسٹھ برس کی عمر میں انکی موت کے تقریباً فوراّ بعد واشنگٹن کی یادگاری اشیا کا بازار کھل گیا۔ اور لوگوں نے انہیں ایک روحانی شخصیت کے طور پر پیش کیا۔
برگمین کہتے ہیں کہ اس ابتدائی وقت میں امریکیوں نے ایک۔ طرح سےحب الوطنی کی یادوں کے ساتھ صارف (consumerism) کو جوڑ دیا۔
پھر کانگریس کی ریسرچ سروس کے مطابق اٹھارہ سو بتیس میں کانگریس نے قومی سطح پر ان کی سالگرہ کے لئے پریڈ وغیرہ کا انتظام کرنے کےلئے کمیٹی قائم کردی۔
اوراٹھارہ سو اناسی میں انکی سالگرہ باضابطہ طور پردارالحکومت میں وفاقی ملازمین کے لئے سرکاری چھٹی کا دن قرار پائی۔
صارفوں کو رجھانے کی جانب منتقلی
انیس سو ساٹھ کے عشرے تک واشنگٹن کی سالگرہ ان نو وفاقی چھٹیوں میں شامل ہو گئی جو ہفتے کے دنوں میں مختلف تاریخوں پر پڑتی تھیں۔
یونیفارم منڈے ہالی ڈے ایکٹ انیس سو اکہتر میں نافذ ہوا اور فروری کا تیسرا پیر اس چھٹی کا دن مقرر ہوا۔
برکمین کہتے ہیں کہ واشنگٹن اور دوسرے بانی سخت پریشان ہوتے ہونگے کہ اس چھٹی پر کس طرح کمرشل اور نجی مفادات نے قبضہ کر لیا۔
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم