پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے’پرامن بلوچستان‘ نامی ایک منصوبے کی منظوری دی ہے، جس کا مقصد امن کے لیے کی جانی والی کوششوں کو تیز کرنا ہے۔
وزیراعظم نے جمعرات کو کوئٹہ میں بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے قائم کی گئی خصوصی اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں لانے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔
تاہم ’پرامن بلوچستان‘ کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
اس اجلاس میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور دیگر اعلیٰ سول و فوجی عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاء کو صوبائی سیکرٹری داخلہ نے صوبے کے مختلف اضلاع میں جاری فرنٹئیر کور کی کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
بلوچستان میں کئی سالوں سے بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں، مسلح کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں سرکاری تنصیبات، سکیورٹی فورسز اور صوبے میں آباد غیر بلوچ رہائشیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
صوبائی حکومت نے بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے۔
جب کہ حالیہ ہفتوں میں حکومت نے بلوچستان میں قیام امن کی کوششوں کو بھی تیز کیا ہے۔اس کی ایک وجہ چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے منصوبے پر اتفاق ہے جس کی کامیاب تکمیل کے لیے صوبے میں امن کا قیام بہت ضروری تصور کیا جاتا ہے۔
امن کی کوششوں کے سلسلے میں بلوچستان حکومت کا ایک وفد خان آف قلات سے ملنے لندن بھی گیا تھا، خان آف قلات نے بزرگ بلوچ سیاستدان نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت کے بعد جلاوطنی اختیار کر لی تھی۔
بلوچستان کی حکومت نے ہتھیار پھینک کر ریاست کی عملداری تسلیم کرنے والے بلوچ نوجوانوں کے لیے حال ہی میں عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے، اُنھیں پانچ سے 15 لاکھ روپے اور روزگار دینے کے علاوہ اُن کے بچوں کی تعلیم اور صحت کے اخراجات برادشت کرنے اور اُن کی دوبارہ آباد کاری میں مدد کی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس پالیسی کے اعلان کے بعد درجنوں بلوچ عسکریت پسندوں نے اپنے ہتھیار پھینک کر ریاست کی عملداری تسلیم کی تھی۔ ایپیکس کمیٹی کے اجلاس میں اس پالیسی کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
ماضی میں بھی بلوچستان میں امن کے قیام کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کیا جاتا رہا ہے مگر اب تک اس سلسلے میں کوئی واضح پیش رفت نہیں ہو سکی۔
وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان کے ایک روزہ دورے کے دوران تین اہم ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا، جن میں منگی ڈیم، زرعی یونیورسٹی اور سمنگلی روڈ فلائی اوور شامل ہیں۔