رسائی کے لنکس

پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ امن چاہتا ہے: عمران خان کا جنرل اسمبلی سے خطاب


وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں سالانہ اجلاس سے ورچوئل خطاب کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں سالانہ اجلاس سے ورچوئل خطاب کیا۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ امن چاہتا ہے اور تمام تنازعات کو مذاکرات سے حل کرنے کا خواہاں ہے۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں سالانہ اجلاس سے اپنے ورچوئل خطاب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ تنازعات بڑھنے کے ساتھ ساتھ شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ فوج کے ذریعے قبضہ کرنے اور علاقوں کے غیر قانونی انضمام سے انسانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

عمران خان نے اسلاموفوبیا کا ذکر کرتے ہوئے بھارت پر الزام عائد کیا کہ دنیا میں اگر کسی ملک میں سرکاری سطح پر اسلاموفوبیا کو فروغ دیا جا رہا ہے تو وہ بھارت ہے۔

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ گاندھی اور نہرو کے سیکیولر بھارت کو اب ایک ہندو ریاست میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں کرونا وائرس پھیلنے کا الزام بھی مسلمانوں پر لگایا گیا ہے۔

انہوں نے خطاب میں کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 72 سال سے کشمیر پر وہاں کے عوام کی خواہشات کے خلاف قبضہ کیا ہوا ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے 80 لاکھ کشمیروں کو محصور کرنے کے لیے 9 لاکھ فوجی تعینات کر رکھی ہے۔ جب کہ وہاں کے تمام سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی سفارتی کوششیں
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:29 0:00

انہوں نے بین الاقوامی اداروں سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جغرافیائی تبدیلیاں کر کے کشمیریوں کی شناخت ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

گزشتہ برس بھارت کے آئین میں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنیوا کنونشن کے تحت جرم ہے۔

کرونا وائرس کا ذکر

عمران خان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے غریب طبقہ شدید متاثر ہوا ہے۔

انہوں نے کرونا وائرس کے سلسلے میں اپنی حکومت کے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غریب طبقے کی مشکلات کے باعث پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا۔ جب کہ غریبوں کی احساس پروگرام کے ذریعے مالی مدد کی گئی۔

انہوں نے منی لانڈرنگ کو روکنے کے حوالے سے عالمی سطح پر کوششوں پر زور دیا۔

آب و ہوا کی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کاربن کے کم اخراج والے ممالک میں شامل ہے تاہم آب و ہوا کی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہا ہے۔

بین الافغان مذاکرات

افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان میں ہونے والے معاہدے میں پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا۔ کیوں کہ پاکستان اسے اپنی ذمہ داری سمجھتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مستقل قیام امن کے لیے بین الافغان مذاکرات اہم موقع ہے۔ افغانستان میں امن سے خطے کو ترقی کا موقع ملے گا۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستوں کے قیام میں سمجھتا ہے۔ جس میں القدس فلسطین کا دارالحکومت ہو۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس نیویارک میں ہو رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی 75 سالہ تاریخ میں پہلی بار سالانہ اجلاس ورچوئل یعنی انٹرنیٹ کے ذریعے ہو رہا ہے۔ ہر ملک سے صرف ایک سفارت کار کو اسمبلی ہال میں آنے کی اجازت ہے۔ ورچوئل اجلاس کی مدد سے کرونا وائرس سے بچاؤ کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس سے 193 رکن ممالک کے نمائندے خطاب کریں گے۔

جنرل اسمبلی کے اجلاس سے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، چین کے صدر شی جن پنگ سمیت کئی اہم رہنما خطاب کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG