یوکرین کے سکیورٹی اہل کاروں کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے اہم تبادلے کے ایک حصے کے طور پر، روس کے حامی علیحدگی پسندوں نے مزید چار یوکرینی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔
یوکرین کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کو جن چار قیدیوں کو رہا کیا گیا، اُن میں سے تین سولین اور ایک یوکرین کا فوجی اہل کار ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق، روس کی ’انٹرفیکس نیوز ایجنسی‘ نے خبر دی ہے کہ علیحدگی پسندوں نے باغیوں کے تبادلے کے بغیر، ہفتے کو یوکرین کے تین فوجیوں اور ایک شہری کو رہا کیا۔
اِس طرح، گذشتہ دو دِنوں میں رہائی پانے والے یوکرینیوں کی کُل تعداد 154 ہوگئی ہے۔
اپریل میں جب سے علیحدگی پسندوں کی سرکشی نے سر اٹھایا تھا، جمعے کو قیدیوں کی رہائی سب سے بڑا تبادلہ تھا، جن میں 222 باغیوں کے بدلے، 146 یوکرینی فوجی رہا ہوئے۔
یوکرین کے صدر، پیٹرو پوروشنکو کے بقول، ’ایک صدر اور ایک عام شہری کی حیثیت سے، میرا دل خوشی سے جھوم اٹھا ہے۔ جیسا کہ میں نے وعدہ کیا تھا کہ آپ نیا سال اپنے اہل خانہ اور فوجی ساتھیوں کے ساتھ منا سکیں گے۔ مجھے اور آپ سب کو طویل مدت سے اِسی دِن کا انتظار تھا۔ میں آپ کا مشکور ہوں۔‘
اِس پر، یوکرین کے ایک سابق قیدی نے ’یوکرین زندہ باد۔ ہمارے ہیرو، زند باد‘ کا نعرہ بلند کیا۔
دونباز بٹالین سے تعلق رکھنے والے ایک سابق قیدی، مانوف گنادی کے الفاظ میں، ’یہ خوشی کی بات ہے کہ صدر نے ہم سے ملاقات کی۔ میں اِس بات پر مشکور ہوں کہ ہماری رہائی کے لیے بہت پاپڑ بیلنے پڑے۔ اور، ہمیں توقع ہے کہ ہمارے ساتھی، جو ابھی تک قید میں ہیں، تمام کے تمام 11 بہت جلد رہا ہوں گے۔‘
جمعے کے روز ہونے والا قیدیوں کا یہ تبادلہ، جسے روسی ٹیلی ویژن پر بھی دکھایا گیا، اس ہفتے کے اوائل میں ہونا تھا۔
لیکن، بیلاروس میں باہمی سمجھوتے پر معاہدے کی بات چیت میں آخری لمحات میں اٹھ کھڑی ہونے والی الجھن کی بنا پر، اِسے مختصر وقت کے لیے مؤخر کیا گیا، اور جمعے کو ہونے والے مذاکرات کو دوسرے دِن بھی غیر معینہ مدت کے لیے تاخیر کا شکار ہوئے۔
مارچ میں، روس کی طرف سے کرائیمیا کو ضم کرنے سے کچھ ہی ہفتے قبل کئیف میں بڑےپیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن کے باعث روس کے حامی سابق صدر، وکٹر ینوکووچ کو عہدہ چھوڑنا پڑا۔ ایک ماہ سے کم عرصے کے بعد، باغیوں نے روسی سرحد کے قریب بغاوت کا علم بلند کیا۔
لڑائی کے باعث، 4700 سے زائد جانیں ضایع ہوئیں، جب کہ ستمبر کو طے ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے کے نتیجے میں، مزید 1300 افراد ہلاک ہوئے۔