سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں استغاثہ کے ایک اور گواہ کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے جس کے بعد اب صرف کیس کے تفتیشی افسر کا بیان قلم بند ہونا باقی ہے ۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس بھی تیار کر لیا ہے جو پیر کو احتساب عدالت میں دائر کیا جائے گا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جمعے کو سابق وزیرِ خزانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی جس میں استغاثہ کے گواہ انعام الحق نے بیان ریکارڈ کرایا۔
گواہ انعام الحق نے بتایا کہ اسلام آباد الفلاح کو آپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی میں اسحاق ڈار فیملی کے تین پلاٹ ہیں جن میں دو کنال کا پلاٹ اسحاق ڈار کا،دو کنال کا پلاٹ اہلیہ تبسم اور دو کنال کا پلاٹ ان کے صاحب زادے علی اسحاق ڈارکا ہے۔
گواہ نے بتایا کہ تینوں ممبران نے پلاٹ کی زمین کی قیمت 23 لاکھ 50 ہزار سوسائٹی کے اکاونٹ میں جمع کرائی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ فارم پر اسحاق ڈار کی جوانی کی تصویر ہے۔ نیب پراسیکیوٹر بولے یہ تصویر ریفرنس شروع ہونے سے پہلے کی ہے جس پر عدالت میں قہقہے گونجے۔
گواہ کا بیان ریکارڈ کرائے جانے کے بعد ریفرنس کی سماعت 26 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
دریں اثنا نیب نے سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ نیب حکام کے مطابق ملزم کے خلاف ضمنی ریفرنس پیر تک دائر کردیا جائے گا۔
ریفرنس میں اسحاق ڈار کے خلاف 10 نئے گواہ شامل کیے گئے ہیں۔ اسحاق ڈار کے خلاف عبوری ریفرنس میں صرف تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ ہونا باقی ہے۔
پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ نے اپنے حتمی فیصلے قومی احتساب بیورو کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا جس کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت کر رہی ہے۔