رسائی کے لنکس

اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس میں واجد ضیا کا بیان قلم بند


نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف تحقیقات کرنے والی مشترکہ ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا اپنی حتمی تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے سپریم کورٹ آرہے ہیں (فائل فوٹو)
نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف تحقیقات کرنے والی مشترکہ ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا اپنی حتمی تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے سپریم کورٹ آرہے ہیں (فائل فوٹو)

واجد ضیا کا بیان قلم بند ہونے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر استغاثہ کے دو مزید گواہوں کو طلبی کے سمن جاری کردیے ہیں۔

سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنس میں پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔

واجد ضیا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 1992ء کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے کل اثاثے 91 لاکھ روپے کے تھے جبکہ 09-2008 میں ان کے اثاثوں کی مالیت 83 کروڑ 16 لاکھ روپے تک پہنچ گئی۔

پیر کو جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیرِ خزانہ کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی جس کے دوران پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے جے آئی ٹی کی اصل تحقیقاتی رپورٹ کی جلد ایک اور نو پیش کرتے ہوئے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار اپنے اثاثوں کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے بتایا کہ 1992ء سے 2009ء کے دوران اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 91 گنا اضافہ ہوا۔ انہوں نے 2008ء میں 4.9 ملین برطانوی پاونڈ بیٹے کو قرض دیے تاہم بیٹے کا نام ظاہر نہیں کیا۔

واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے مختلف بینکوں، سرکاری اداروں اور الیکشن کمیشن سے ریکارڈ حاصل کیا جب کہ اسحاق ڈار سمیت مختلف شخصیات کے بیانات بھی ریکارڈ کیے۔

واجد ضیا کا بیان قلم بند ہونے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر استغاثہ کے دو مزید گواہوں کو طلبی کے سمن جاری کردیے ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس میں الزامات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی حتمی رپورٹ میں اسحاق ڈار کے اثاثوں میں کئی گنا اضافے کا انکشاف کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما پیپرز کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے نیب کو اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے حوالے سے ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اسحاق ڈار اپنے خلاف ریفرنس میں پیش نہیں ہورہے ہیں اور وہ ان کے وکلا کے بقول علاج کی غرض سے بیرونِ ملک مقیم ہیں۔

XS
SM
MD
LG