|
ویب ڈیسک _ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے نئے چیئرمین جے شاہ کا ایک مجوزہ منصوبہ کرکٹ کے حلقوں میں موضوعِ بحث ہے۔ اس منصوبے کے تحت ٹیسٹ ٹیموں کو دو درجوں میں تقسیم کرنے کی تجویز ہے۔
بعض کرکٹ ماہرین اور سابق کھلاڑی اس تجویز سے اختلاف کر رہے ہیں جب کہ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اس سے غیر مقبول ہوتی ہوئی ٹیسٹ کرکٹ میں دوبارہ دلچسپی پیدا ہو گی۔
مجوزہ منصوبے کے تحت 2027 میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے اختتام کے بعد بھارت، انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، پاکستان، نیوزی لینڈ اور سری لنکا کو ٹاپ ٹیئر جب کہ ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، افغانستان، زمبابوے اور آئرلینڈ کو 'سیکنڈ ٹیئر' میں رکھا جائے گا۔ اس طرح اسے سات، پانچ میں تقسیم کیا جائے گا۔
منصوبے کے مطابق بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا پر مشتمل 'بگ تھری' آپس میں زیادہ ٹیسٹ میچز کھیلیں گے۔
بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان حالیہ ٹیسٹ سیریز کے بعد مذکورہ مجوزہ سامنے آیا ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان میلبرن میں کھیلے گئے میچ میں لگ بھگ پونے چار لاکھ شائقین نے گراؤنڈ کا رُخ کیا تھا۔
بعض کرکٹ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی اصل بنیاد براڈ کاسٹرز کی خواہش ہے جو یہ چاہتے ہیں کہ یہ تینوں ٹیمیں زیادہ میچز کھیلیں۔
بھارت کی ٹیم نے پانچ ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلنے کے لیے انگلینڈ کا دورہ کرنا ہے جس سے براڈ کاسٹرز اچھے ریونیو کی توقع کر رہے ہیں۔
گزشتہ برس انگلینڈ کے ہوم سیزن کے دوران سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں نے دورہ کیا تھا جس میں زیادہ شائقین گراؤنڈ میں نہیں آئے تھے۔
سابق کرکٹرز اور ماہرین کیا کہتے ہیں؟
بھارتی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر روی شاستری کہتے ہیں کہ اگر ٹیسٹ میچز میں دلچسپی برقرار رکھنی ہے تو بڑی ٹیموں کو آپس میں زیادہ میچز کھیلنے چاہئیں۔
سڈنی ٹیسٹ میں کمنٹری کے دوران اُن کا کہنا تھا کہ "اگر مقابلہ ہو گا تو لوگ دیکھنے آئیں گے۔"
ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان کلائیو لائیڈ کہتے ہیں کہ "مجھے اس تجویز پر پریشانی ہے۔"
ایک انٹرویو میں اُن کا کہنا تھا کہ اگر ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ٹیمیں اچھی ٹیموں کے خلاف کھیلیں تو ہی ان کی کارکردگی میں نکھار آئے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ اسٹیٹس حاصل کرنے والی ٹیموں کے لیے یہ بہت خوف ناک ہو گا۔
سابق انگلش کپتان مائیک ایتھرٹن کہتے ہیں کہ 'ٹیئر سسٹم' اور ڈویژن میں فرق ہے، میں ٹیئر سسٹم کے خلاف ہوں، لیکن ڈویژن سسٹم میں دوسری ٹیموں کو موقع ملے گا کہ وہ ٹاپ ٹیموں کے خلاف کھیل کر خود کو منوائیں۔
سابق انگلش کپتان ناصر حسین کہتے ہیں کہ کون کہتا ہے کہ ٹیسٹ میچز میں لوگوں کی دلچسپی ختم ہو رہی ہے۔ اُن کے بقول، 2023 میں بہت سے ایسے مقابلے دیکھنے کو ملے جو بہت دلچسپ تھے۔
خیال رہے کہ انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت ایک دوسرے کے خلاف پانچ ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلتے ہیں۔ تاہم دوسری ٹیسٹ ٹیموں کے درمیان دو یا تین ٹیسٹ میچز کی سیریز ہوتی ہیں۔
فورم