امریکہ میں جنوری میں کانگریس کی عمارت پر چڑھائی کے حوالے سے پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ چڑھائی کے الزام میں مزید 100 افراد کو گرفتار کیے جانے کا امکان ہے۔
رواں برس جنوری کی چھ تاریخ کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کانگریس کی عمارت پر چڑھائی کے الزام میں اب تک 300 سے زائد افراد پر مقدمہ چل رہا ہے۔
پراسیکیوٹر کا حالیہ بیان عدالت میں استغاثہ کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات میں سامنے آیا ہے۔ یہ کاغذات حکومت مخالف حلف اٹھانے والے گروہ ’’اوتھ کیپرز‘‘ کے نو ارکان کے خلاف مقدمے کے دوران جمع کرائے گئے۔
ان افراد کے خلاف منظم سازش کے الزام کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔ جب کہ اسی گروہ کے تین مزید ارکان کو دیگر الزامات پر حراست میں لیا گیا ہے۔
چھ جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے اندازاً 800 حامیوں نے کانگریس کی عمارت پر چڑھائی کی تھی۔ لیکن سیکڑوں افراد ابھی قانون کی گرفت میں نہیں آئے۔ یہ افراد تصاویر اور وڈیوز میں قانون توڑتے نظر آتے ہیں۔ امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی ان کی تلاش میں ہے۔
جمعے کو عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ درجنوں ایسے افراد جو کانگریس کی عمارت میں داخل تو ہوئے۔ مگر انہوں نے عمارت کی حدود میں تشدد اختیار نہیں کیا۔ ان پر مقدمات نہیں بنیں گے اور استغاثہ ان لوگوں پر توجہ رکھے گا جنہوں نے یا تو پرتشدد رویہ اپنایا یا جنہوں نے منظم طور پر حملہ کیا۔
یاد رہے کہ چھ جنوری کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کانگریس پر چڑھائی میں ایک پولیس اہلکار اور چار شہری ہلاک جب کہ 100 سے زائد دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔
عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ امریکی تاریخ کی سب سے بڑی تحقیقات ہیں جن میں ملزمان کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے اور شواہد کی تعداد بھی تاریخی طور پر بہت زیادہ ہیں۔
حالیہ دنوں میں کیے گئے ایک تجزیے کے مطابق کیپیٹل ہل پر چڑھائی میں جن افراد پر مقدمات کیے گئے، ان میں سے اکثر کا کسی منظم گروہ سے تعلق نہیں ہے۔ زیادہ تر مقدمات کارِ سرکار میں مداخلت، پولیس پر تشدد اور ریاست کے خلاف سازش پر مبنی ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے موجودہ اور سابقہ اہلکاروں کے مطابق جیسے جیسے منظم گروہوں کے خلاف مزید شواہد جمع ہو رہے ہیں، جن میں 'اوتھ کیپرز'، یا ٹرمپ کے حامی گروہ ’پراؤڈ بوائز‘ سمیت دوسرے گروہ شامل ہیں، جنہوں نے اس حملے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی کی تھی، اسی طرح امید کی جا رہی ہے کہ منظم سازش پر مبنی مقدمات میں اضافہ ہو گا۔
واضح رہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ جہاں وہ ہر قانون توڑنے والے شہری کو قانون کے دائرے میں لانے کا عزم رکھتے ہیں وہیں وہ اس بات کا خیال رکھ رہے ہیں کہ کون سے افراد ایسے تھے جو محض سابق صدر ٹرمپ کے حامی تھے اور ہجوم کا حصہ بنتے ہوئے اس حملے میں شریک ہوئے اور وہ کون سے افراد تھے جنہوں نے منظم طور پر اس حملے کی منصوبہ بندی کی اور ہجوم کو اشتعال دلانے میں پیش پیش رہے۔
ایسے ہی افراد میں اوتھ کیپرز، یا حلف اٹھانے والا گروہ شامل ہے جن کے نو ارکان کو منظم سازش کے تحت مقدمات کا سامنا ہے۔
ان میں سے کئی افراد سابق فوجی ہیں اور ان پر الزام ہے کہ کانگریس پر چڑھائی کے دوران انہوں نے فوجی ترتیب کے تحت حملہ کیا جسے 'سٹیک' کہا جاتا ہے اور جس کے لیے انہوں نے کئی ہفتوں تک منصوبہ بندی کی۔
یار رہے کہ کئی ملزمان نے ان الزامات کا انکار کیا ہے اور اس گروہ سے اپنے تعلق سے انکار کیا ہے۔