جنوبی کیلیفورنیا میں جمعرات کو صدارتی نامزدگی کے لیے ریپبلکن پارٹی کے صف اول کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک جلسے کے باہر ان کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا۔
اس موقعے پر پولیس نے کیلیفورنیا کے شہر کوسٹا میزا میں جلسہ گاہ کے باہر شہسوار اہلکاروں کے ذریعے ان دو گروہوں کو الگ رکھنے کی کوشش کی جن کے درمیان اس وقت جھڑپیں شروع ہوئیں جب ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے کہا کہ اگر وہ منتخب ہو گئے تو وہ غیرقانونی تارکین وطن کے ساتھ سختی کریں گے۔
مقامی ذرائع ابلاغ اور انتظامیہ کے مطابق مظاہرین نے پولیس کی ایک کار کے شیشے توڑے اور ٹریفک بلاک کی مگر پولیس مجمعے کو قابو کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
اورنج کاؤنٹی کے محکمہ پولیس نے ٹوئیٹر پر ایک بیان میں کہا کہ اب تک 20 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور کسی کے بھی زخمی ہونے کی اطلاع نہیں۔
7 جون کو کیلیفورنیا میں متوقع پرائمری انتخابات سے قبل ٹرمپ نے ایک لاکھ آبادی پر مشتمل کوسٹا میزا کا دورہ کیا جس میں سے ایک تہائی ہسپانوی یا لاطینی افراد پر مشتمل ہے۔
ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کی کیلیفورنیا میں کامیابی سے انہیں اپنی جماعت کے کنونشن سے پہلے ہی نامزدگی پانے کے لیے درکار تعداد سے زیادہ مندوبین کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے۔
جمعرات کو شہر میں اپنے حامیوں سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے لیے میکسیکو اور امریکہ کے سرحد پر ایک دیوار تعمیر کریں گے۔ وہ یہ کہتے رہے ہیں کہ دیوار منشیات کو بھی ملک میں آنے سے روکے گی۔
اس واقعے کے بعد مقامی ذرائع ابلاغ نے سیکڑوں مظاہرین کو گاڑیوں کے گرد جمع ہوتے دکھایا جنہوں نے میکسیکو کے جھنڈے اور ٹرمپ کے خلاف کتبے اٹھا رکھے تھے۔
ان میں سے ایک شخص پولیس کی کار پر چڑھ گیا جبکہ دیگر مظاہرین کو پولیس کی گاڑی کو ہلاتے ہوئے دکھایا گیا۔
ٹرمپ پر ان کے مخالفین کی طرف سے الزام ہے کہ وہ ملک بھر میں متعدد جلسوں میں اپنے بیانات سے بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں جس کے بعد وہاں مظاہرے بھی کیے گئے۔