بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہفتہ کو علیحدگی پسند نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی پہلی برسی کے موقع پر مختلف علاقوں میں لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے جہاں ان کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
عینی شاہدین اور حکام کے مطابق کشمیر کے جنوبی حصے میں کم از کم چار مقامات پر لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش کی اور اس دوران وہ باغیوں کے حق اور بھارت مخالف نعرے لگاتے رہے۔
پولیس اور نیم فوجی دستوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جس پر مظاہرین کی طرف سے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔
حزب المجاہدین سے تعلق رکھنے والے برہان وانی خاص طور پر نوجوان نسل میں بہت مقبول تصور کیے جاتے تھے جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے کشمیری نوجوانوں کی علیحدگی پسند تحریک میں شمولیت کے لیے پیغامات دے کر شہرت حاصل کی تھی۔
گزشتہ سال آٹھ جولائی کو سکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں وانی کی ہلاکت کے بعد سے بھارتی کشمیر میں صورتحال انتہائی کشیدہ چلی آ رہی ہے جہاں مظاہرے اور احتجاج کرنے والوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں معمول بن چکی ہیں۔
امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق وانی کے آبائی علاقے ترال میں جمعہ سے ہی سکیورٹی فورسز نے سخت سکیورٹی انتظامات کیے تھے۔ ایک مقامی شخص محمد حنیف نے بتایا کہ انھوں نے اس سے قبل اتنی بڑی تعداد میں یہاں سکیورٹی اہلکار نہیں دیکھے۔
علاوہ ازیں کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کو بھی حکام نے معطل کر دیا ہے جب کہ متعدد کشمیری راہنماؤں کو یا تو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا یا پھر گھروں پر ہی نظر بند کر دیا گیا ہے۔