پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں کالعدم تنظیموں اور نام تبدیل کرکے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے والی تنظمیوں پر نظر رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا ’’صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے‘‘۔
وزیر داخلہ نے یہ بات پارلیمان کے ایوانِ بالا میں کالعدم تنظیموں سے متعلق پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہی۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری اور ان کا دائرہٴ اختیار ہے کہ ان تنظیموں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انٹیلی جنس اداروں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر مسلسل نظر رکھیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزارت داخلہ کی انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں سے متعلق فراہم کی جانے والی معلومات کا تبادلہ انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے یعنی ’نیکٹا‘ اور تمام صوبائی حکومت سے کیا جاتا ہے۔
حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں کالعدم قرار دی گئی تنظمیوں پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے پر پابندی ہے۔
دفاعی امور کے تجزیہ کار فوج کے سابق امن و امان برقرار رکھنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ لیکن، وفاقی حکومت کالعدم تنظیموں کے خلاف معلومات نا صرف معلومات کرتی ہیں، بلکہ انہیں اگر ضرورت پڑے تو ان کے خلاف کارروائی میں بھی تعاون فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں اس صورت میں کسی تنظیم کے خلاف کارروائی کرنے کے مجاز ہیں اگر وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث پائی جاتی ہے۔
پاکستان میں بعض حلقوں کی طرف سے اس بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ ملک کے اندر متعدد کالعدم تنظیمیں بظاہر فلاحی کاموں کے لیے لوگوں سے نا صرف کھلے عام چندہ وصول کرتی ہیں، بلکہ نام تبدیل کرکے اپنی سرگرمیاں بھی کسی نا کسی طور جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ چند ایک تنظمییں نام تبدیل کرکے شدت پسندی کی سرگرمیاں جاری رکھنے کی بھی کوشش کرتی ہیں۔ اس لیے ان تنظیموں کی طرف سے عطیات جمع کرنے کی سرگرمیوں کو روکنا بھی ضروری ہے۔
تاہم، موجودہ حکومت میں شامل عہدیدار متعدد بار اس بات کا اعادہ کر چکے ہیں کہ ملک میں دہشت گردی و انتہا پسندی کے مکمل خاتمے کے لیے ہر قسم کے عسکریت پسند اور ان کے معاونین کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔