سپریم کورٹ کا پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 دن میں انتخابات کرانے کا فیصلہ آنے کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی جیل بھرو تحریک معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آئین کا تحفظ سپریم کورٹ کا فرض تھا۔ ججوں نے اپنے فیصلے سے یہ فرض بہادری سے نبھایا۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف اپنی جیل بھرو تحریک معطل کر دہی ہے۔
ان کے مطابق خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انتخابی مہم کی جانب پیش رفت ہو رہی ہے۔
بدھ کو سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز کے اندر انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے منگل کو از خود نوٹس کیس میں محفوظ کیا گیا فیصلہ بدھ کی صبح سنایا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ تجویز کرے جب کہ وفاق الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے وسائل فراہم کرے۔
خیال رہے کہ عمران خان نے 17 فروری کو جیل بھر تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس تحریک میں جو شیڈول جاری کیا گیا تھا اس کے مطابق اس کا آغاز 22 فروری کو ہوا تھا جب کہ یکم مارچ تک اس میں گرفتاریاں دینے کا شیڈول موجود تھا۔
اس تحریک کے پہلے دن تحریکِ انصاف کے وائس چیئرمن شاہ محمود قریشی سمیت 70 کارکنان نے لاہور میں گرفتاری پیش کی تھی۔
اس کے بعد پی ٹی آئی کے کئی رہنما اور کارکنان گرفتاریاں پیش کر چکے ہیں۔
دوسری جانب حکومتی جماعتیں دعویٰ کر رہی تھیں کہ پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک ناکام رہی ہے۔
الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر غورہوگا۔
حکومت کا فیصلہ چیلنج نہ کرنے کا اعلان
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پنجاب و خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل دائر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ۔
ان کے خیال میں یہ درخواست چار تین سے مسترد کر دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے بدھ انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے لیے گئے از خود نوٹس پر تین ، دو کے تناسب سے فیصلہ سنایا ہے۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے مطابق وزیرِ قانون اعظم نذیر تاڑر کا مزید کہناتھا کہ ان کی نظر میں یہ فیصلہ تین، دو سے نہیں بلکہ چار، تین سے مسترد کردیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں وزیرِ قانون نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا معاملہ ابھی پنجاب اور خیبر پختونخوا ہائی کورٹس میں زیر سماعت ہے جہاں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی مزید تشریح سامنے آجائے گی۔
فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت ایسا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ۔
ان کا کہنا تھا کہ نظرِ ثانی کی اپیل وہاں دائر کی جاتی ہے جہاں ابہام ہو ، ان کی نظر میں یہ واضح فیصلہ ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے وکیل سینٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پانچ رکنی بینچ نے تین دو سے سنایا ہے کیوں کہ ابتدائی طور پر نو رکنی بینچ میں سے چار ججز نے خود کو علیحدہ کرلیا تھا۔