مستقبل میں متعدد خلائی مشن چاند پر جانے کی منصوبہ بندی ہونے کے سبب یورپ کی خلائی ایجنسی کوشاں ہے کہ چاند کا بھی ٹائم زون مقرر کیا جائے۔
رواں ہفتے ایجنسی نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی خلائی ایجنسیاں اس معاملے پر غور کر رہی ہیں کہ چاند پر وقت کی پیمائش کا کیا طریقۂ کار مقرر کیا جائے۔
ایجنسی کے نیویگیشن سسٹم انجینئر پئیترو جیوردانو نے بتایا کہ یہ خیال گزشتہ برس ہالینڈ میں ایک اجلاس کے دوران سامنے آیا۔
ان کے مطابق اس اجلاس میں موجود ماہرین نے اتفاق کیا کہ چاند پر وقت کی پیمائش کا کوئی مشترکہ حوالہ تلاش کیا جائے۔
جیوردانو نے ایک بیان میں کہا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے عالمی طور پر مشترکہ کوشش کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اس وقت جو ملک چاند پر مشن بھیجا جاتا ہے، اسی ملک کا ٹائم زون اس مشن پر استعمال کیا جاتا ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی کے حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں جب متعدد ممالک سمیت کئی نجی کمپنیاں چاند پر مشن بھیجنے کی تیاری کر رہے ہیں اور ناسا وہاں خلانورد بھیجنا چاہتا ہے، چاند کا اپنا ٹائم زون سب کے لیے آسانی پیدا کرے گا۔
ناسا نئے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی منصوبہ بندی اور اس کی تعمیر کے دوران وقت کے معمے کو حل کرنا چاہتا ہے۔
خلائی اسٹیشنوں کا اپنا کوئی ٹائم زون نہیں ہے اگرچہ یہ مشترکہ عالمی وقت یا یو ٹی سی کے مطابق چلتے ہیں۔ یو ٹی سی جوہری گھڑیوں کی مدد سے وقت کی پیمائش کرتا ہے۔
یو ٹی سی کی وجہ سے ناسا، کینیڈین خلائی ایجنسی اور روس، جاپان اور یورپ کے دوسرے شراکت دار خلائی پروگراموں میں مختلف ٹائم زون میں وقت کی پیمائش کے کام آتا ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق قمری وقت کے معاملے پر کام کرنے والی بین الاقوامی ٹیم اس تجویز پر غور کر رہی ہے کہ چاند پر وقت کو مقرر کرنے اور اس کی مستقبل میں بھی پیمائش کی خدمات ایک ادارے کو سونپی جانی چاہئیں۔
ایجنسی کے مطابق اس معاملے میں کچھ پیچیدگیاں بھی درپیش ہیں، جیسے چاند پر وقت زمین کی نسبت جلد سفر کرتا ہے۔ ایسے میں ہر روز 56 مائیکرو سیکنڈ کا اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ چاند پر گھڑیوں کی حرکت زمین کی نسبت مختلف ہوتی ہے۔
ایجنسی سے تعلق رکھنے والے برن ہارڈ ہوفے باخ کا کہنا تھا کہ سب سے اہم امر یہ ہے کہ یہ ٹائم زون چاند کے مشنوں پر موجود خلابازوں کے کام آنا چاہیے۔
ناسا چاند پر اپنا اگلا مشن 2024 میں بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے جب کہ چاند پر یہ مشن 2025 تک لینڈ کرے گا۔
ہوفے باخ نے اپنے بیان میں کہا کہ چاند پر ایک دن زمین کے 29.5 دنوں کے برابر ہے، ایسے میں یہ ایک کٹھن امتحان سے کم نہ ہوگا لیکن ایک دفعہ چاند کے اوقات کار متعین ہوگئے، یہی کلیہ دیگر سیاروں پر لاگو کیا جاسکے گا۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے اے پی سے لی گئی ہیں۔)