رسائی کے لنکس

عثمان ڈار کی اچانک واپسی اور عمران خان پر الزامات، پی ٹی آئی نے انٹرویو اسٹیج ان کاؤنٹر قرار دے دیا


عثمان ڈار گزشتہ ماہ سے لاپتا تھے سندھ کے وزیرِ داخلہ نے ان کی گرفتاری کی تصدیق بھی کی تھی۔ اب وہ اچانک ایک انٹرویو میں سامنے آئے ہیں۔
عثمان ڈار گزشتہ ماہ سے لاپتا تھے سندھ کے وزیرِ داخلہ نے ان کی گرفتاری کی تصدیق بھی کی تھی۔ اب وہ اچانک ایک انٹرویو میں سامنے آئے ہیں۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے منحرف رہنما عثمان ڈار کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سیاست سے علیحدگی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر سنگین الزامات عائد کرنے پر پی ٹی آئی نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ عثمان ڈار کا انٹرویو اسٹیج ان کاؤنٹر تھا۔

عثمان ڈار گزشتہ ماہ کے آغاز میں کراچی سے لاپتا ہوئے تھے۔ ان کے لاپتا ہونے کے بعد سندھ کے نگراں وزیرِ داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرد حارث نواز نے نیوز چینل ’ہم نیوز‘ کو انٹرویو میں تصدیق کی تھی کہ عثمان ڈار کے خلاف مقدمہ درج ہے اور ممکنہ طور پر ان کی گرفتاری اسی کیس میں ہوئی ہے۔

عثمان ڈار بدھ کو اچانک مقامی ٹی وی چینل ’دنیا نیوز‘ کے پروگرام 'آن دی فرنٹ ود کامران شاہد' میں منظرِ عام پر آئے ہیں۔

اس انٹرویو کے دوران عثمان ڈار نے سیاست سے علیحدگی اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے سابق وزیر اعظم پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نو مئی کے واقعات کا منصوبہ عمران خان کی زیرِ صدارت ان کی رہائش گاہ زمان پارک میں بنایا گیا تھا جب کہ حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی ہدایت خود سابق وزیرِ اعظم نے کی تھی۔

عثمان ڈار نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ عمران خان ریاست مخالف بیانیے کی حمایت کرتے تھے اور نو مئی کو ہونے والے حملوں کا مقصد فوج پر دباؤ ڈال کر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹانا تھا۔

لاپتا ہو کر منظر عام پر آنے والے تحریکِ انصاف کے دیگر رہنماؤں کی طرح عثمان ڈار نے بھی نو مئی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نو مئی ایک ایسا شرم ناک سانحہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی رواں برس نو مئی کو گرفتاری کے بعد تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے ملک بھر میں مظاہرے کیے تھے۔ احتجاج کے دوران بعض نامعلوم افراد نے سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ بعد ازاں ان مبینہ شر پسندوں کو حکام نے تحریکِ انصاف کے کارکن قرار دیا تھا جب کہ پی ٹی آئی نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے اس سازش قرار دیا تھا۔

تحریکِ انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے عثمان ڈار کے انٹرویو کو اسٹیج ان کاؤنٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ عثمان ڈار پانچ ماہ سے ملاقاتوں اور اجلاسوں میں شریک تھے اور انہوں نے اس طرح کی کبھی کوئی بات نہیں کی جو وہ انٹرویو کے دوران کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عثمان ڈار بہادر اور ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے شخص ہیں لیکن انٹرویو میں ان کی زبان اور الفاظ ایک دوسرے کے ساتھ ربط نہیں کھا رہے تھے۔

عمر ایوب نے کہا کہ کسی کو جبری طور پر ایک ماہ کے لیے قیدِ تنہائی میں رکھا جائے اور اچانک اسے ایک انٹرویو میں لاکر بٹھا دیا جائے تو یہ اس طرح ہے جس طرح پنجاب پولیس ان کاؤنٹر کرتی ہے۔ یہ ایک بھونڈا طریقہ تھا کہ عمران خان کے خلاف بیانیہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عثمان ڈار نے اسٹیج ان کاؤنٹر کے دوران یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ سیالکوٹ میں الیکشن لڑیں یا نہ لڑیں لیکن ووٹ عمران خان کا ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ تحریکِ انصاف کے ساتھی صداقت عباسی، فرخ حبیب اور اتحادی شیخ رشید جبری طور پر لاپتا ہیں۔ کیا اسی طرح کسی اینکر پرسن کے گھر پر ان کے انٹرویوز سننے کو ملیں گے۔

عمر ایوب خان نے کہا کہ عثمان ڈار کے بھائی کو گرفتار کیا گیا، ان کے کاروبار کو نقصان پہنچایا گیا۔

'سیاست عثمان نے چھوڑی ہے اس کی والدہ نے نہیں'

ادھرعثمان ڈار کی والدہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ سیاست ان کے بیٹے نے چھوڑی ہے لیکن سیاست میں مخالفین کا مقابلہ وہ خود کریں گی اور عمران خان کے ساتھ کھڑی رہیں گی۔

عثمان ڈار کی والدہ نے الزام عائد کیا کہ خواجہ آصف جو چاہتے تھے وہ مقصدعثمان ڈار کو گن پوائنٹ پر رکھ کر حاصل کیا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ اب وہ خود انتخابات میں خواجہ آصف کا مقابلہ کریں گی اور چیلنج ہے کہ وہ میدان میں آئیں۔

عثمان ڈار کا تعلق پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے ہے۔ وہ اپنے انتخابی حلقے سے کئی بار مسلم لیگ کے رہنما خواجہ آصف کے مدِ مقابل آ چکے ہیں۔ جنکی طرف سے ابھی کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے

XS
SM
MD
LG