پاکستان میں آٹھ فروری کے عام انتخابات کے نتائج پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا احتجاج جاری ہے۔ جمعے کو پی ٹی آئی نے اپنے ہارے ہوئے امیدواروں کے مبینہ فارم 45 میڈیا کے سامنے پیش کر دیے ہیں۔
عام انتخابات کے نتائج آنے کے بعد سے ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
کئی سیاسی جماعتوں کا الزام ہے کہ انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگیاں ہوئیں۔ تاہم الیکشن کمیشن اور پاکستان حکام کے مطابق الیکشن صاف اور شفاف انداز میں منعقد ہوئے۔
جمعے کو اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں پی ٹی آئی کی جانب سے ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی ہے جس میں انتخابات میں شکست کھانے والے امیدواروں نے میڈیا نمائندوں کو فارم 45 دکھائے۔
پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن، شیر افضل مروت، خرم شیر زمان، سلمان اکرم راجہ اور دیگر موجود ہیں۔
پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن نے دعویٰ کیا کہ ہمیں 177 میں سے 92 نشستیں دی گئی ہیں جب کہ 85 نشستیں 'دھوکے' سے ہم سے لے لی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کی 266 میں سے 264 نشستوں کے جاری کردہ نتائج کے مطابق 101 آزاد امیدوار الیکشن میں کامیاب ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان امیدواروں میں سے 92 کا تعلق تحریک انصاف سے ہے۔
رؤف حسن کا کہنا تھا کہ جو 85 نشستیں ہم سے چھینی گئی ہیں ہم اس کے لیے قانونی راستہ اختیار کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی ویڈیوز اور فارم 45 بھی دکھائے گئے۔
رؤف حسن نے الزام لگایا کہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ووٹ ڈکیتی کی گئی۔ سال 2024 کی خوش آئند بات یہ ہے کہ الیکشن ہوئے۔ لیکن ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا ووٹر فراڈ بھی ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ فارم 45 اور فارم 47 میں واضح فرق ہے۔ ان کے بقول یہ بینچ مارک رکھا ہے، اس کے علاوہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ووٹوں کا فرق ایک اور بینچ مارک ہے جب کہ تیسرا بینچ مارک ہار جیت اور مسترد ووٹوں کا فرق ہے۔
فورم