امریکہ کی ایک عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کے ایک مخبر پر جھوٹ بولنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ مخبر نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے یوکرین کی توانائی کمپنی سے مبینہ تعلقات ہیں۔
جمعرات کو استغاثہ نے بتایا کہ الیگزینڈر سمرنوف نامی مخبر نے جون 2020 میں ایف بی آئی کے ایجنٹوں کو جھوٹا بیان دیا تھا کہ یوکرین کی توانائی کمپنی برِسما سے وابستہ ایگزیکٹوز نے صدر بائیڈن اور ہنٹر بائیڈن کو 2015 یا 2016 میں پچاس پچاس لاکھ ڈالر ادا کیے تھے۔
تینتالیس سالہ سمرنوف پر غلط بیان دینے اور جھوٹا اور فرضی ریکارڈ بنانے کے الزام میں فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔ جرم ثابت ہونے پر مخبر کو زیادہ سے زیادہ 25 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
عدالتی ریکارڈ میں مخبر کے لیے فوری طور پر کوئی وکیل درج نہیں ہوا۔
استغاثہ کے مطابق مخبر نے ایف بی آئی کو بتایا کہ توانائی کی کمپنی برزما کے ایک ایگزیکٹو نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ہنٹر بائیڈن کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ ان کے والد کے ذریعے وہ ہر قسم کے مسائل سے محفوظ رہیں۔
گزشتہ برس یہ الزامات کانگریس میں ایک بڑا مسئلہ اس وقت بن گئے تھے جب حزبِ اختلاف پارٹی ری پبلکنز نے بائیڈن کے خلاف تحقیقات شروع کر دی تھیں۔
ری پبلکنز نے ایف بی آئی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بائیڈن اور ان کے اہل خانہ کے الزامات کی دستاویز کرنے والے غیر ترمیم شدہ فارم کو جاری کریں۔
تاہم ری پبلکنز نے اُس وقت تسلیم کیا تھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مخبر کے الزامات درست ہیں۔
پراسیکیوٹرز نے جمعرات کو بتایا کہ مخبر سمر نوف لاس ویگاس میں اپنی پہلی عدالتی پیشی کی توقع کر رہے تھے . انہیں بدھ کو بیرونِ ملک سے امریکہ پہنچنے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔
استغاثہ نے سمرنوف کے اس دعوے کو غلط قرار دیا کہ اس کا سابق صدر باراک اوباما کے دورِ حکومت کے اختتام کے قریب یوکرینی کمپنی برزما کے ایگزیکٹوز سے رابطہ تھا۔
اس کے برعکس استغاثہ کے مطابق سمرنوف کا کمپنی سے رابطہ اوباما اور بائیڈن کے عہدے چھوڑنے کے بعد ہوا تھا۔ اس وقت بائیڈن اس پوزیشن میں نہیں تھے کہ وہ کسی امریکی پالیسی پر اثر انداز ہو سکتے۔
ایف بی آ ئی کے مخبر کے خلاف یہ الزامات محکمۂ انصاف کے خصوصی وکیل ڈیوڈ ویس کی طرف سے دائر کیے گئے تھے، جنہوں نے ہنٹر بائیڈن پر آتشیں اسلحہ اور ٹیکس کی خلاف ورزیوں کا الگ سے الزام لگایا ہوا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔
فورم