رسائی کے لنکس

تحریکِ انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات پر سوال کیوں اٹھ رہے ہیں؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات کے تحت منتخب ہونے والے ذمے داران کا اعلان کر دیا ہے تاہم مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کے انتخابات پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

تحریکِ انصاف نے ہفتے کو ایک بیان کے ذریعے بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کا عمل مکمل کر لیا ہے اور پارٹی چیئرمین شپ کے لیے عمران خان کی جانب سے نامزد کردہ امیدوار بیرسٹر گوہر خان اپنے پورے پینل سمیت بلا مقابلہ کامیاب ہو گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق سیکریٹری جنرل کے لیے عمر ایوب، پنجاب کی صدارت کے لیے ڈاکٹر یاسمین راشد، سندھ کے صدر کے لیے حلیم عادل شیخ، بلوچستان کے صدر منیر احمد بلوچ اور خیبر پختونخوا کے صدر علی امین گنڈاپور منتخب ہوئے ہیں۔

پشاور میں انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نو منتخب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان ان کی جماعت کے چیئرمین تھے، وہ آج بھی چیئرمین ہیں اور تاحیات اس عہدے پر رہیں گے۔

نومنتخب چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 1960 سے لے کر آج تک پاکستان کی 175 سیاسی جماعتوں کے انتخابات کو اس طرح نہیں دیکھا گیا جس طرح ہمارا الیکشن دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا، "عوام بیدار ہیں اور وہ دیکھ رہے ہیں۔ "

انہوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین شپ کا منصب اس وقت تک ان کے پاس امانت ہو گا جب تک عمران خان واپس نہیں آ جاتے۔ عمران خان پارٹی چیئرمین تھے، ہیں اور تاحیات رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے انٹرا پارٹی انتخابات کروا کر موروثی سیاست کا خاتمہ کر دیا ہے۔

گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ عوام کی طاقت ہے۔

عمران خان اگر آج جیل میں جو قربانیاں دے رہے ہیں وہ نظام کو تبدیل کرنے کے لیے ہیں اور جب انتخابات ہوں گے تو مخالفین کو شکست ہو گی اور ان کی ضمانتیں بھی ضبط ہوں گی۔

واضح رہے کہ 23 نومبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے گزشتہ برس ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ پی ٹی آئی انتخابی نشان ’بلا‘ برقرار رکھنے کے لیے 20 روز کے اندر پارٹی انتخابات کرائے۔

' پارٹی کا الیکشن نہیں سلیکشن ہوا ہے'

تحریکِ انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ آج ہونے والے انتخابات فراڈ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی انتخابات کے لیے نہ ووٹر لسٹ تھی، نہ ورکرز کو موقع دیا کہ وہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے، پھر اس کی اسکروٹنی ہوتی اور پھر ووٹنگ ہوتی۔ لیکن آج پارٹی کے آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج الیکشن کے نام پر تماشہ لگایا گیا ہے لیکن اس سے الیکشن کمیشن اور قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔

مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات پر ایکشن لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پارٹی میں بانی رہنماؤں اور کارکنوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہ دینے والے ملک میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے مطالبوں کے ڈرامے کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں پتلی تماشہ تھا جس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت بہنیں اور گھر کے تین چار افراد پورے الیکشن کو مینیج کرتے رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی نے بھی اپنے ردِ عمل میں کہا کہ پی ٹی آئی کے آج ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن پر سوالیہ نشان ہے۔ الیکشن کمیشن بتائے کہ کیا مفروروں کو بھی انتخاب لڑنے کی اجازت دے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ نو منتخب چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔ عمران حان کو اپنی جماعت سے کوئی نہیں ملا جو ایک جیالے کو چیئرمین بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ جو دو بار پارٹی چیئرمین بنے گا تیسری بار اسے اجازت نہیں ہو گی اور وہ خود اس عہدے پرایکسٹینشن پر تھے۔

فورم

XS
SM
MD
LG