پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔اس خواہش کا اظہار انہوں نے اتوار کی شام کراچی میں مزار قائد پر ہونے والے جلسہ عام سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں اور عوام سے وعدہ کرتے ہیں کہ نئے پاکستان کی تعمیرکے لئے ایسی ٹیم سامنے لائیں گے جو، اُن کے بقول، اب تک کوئی نہیں لاسکا۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے منعقدہ اس جلسے میں عوام کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی ۔مختلف حلقوں میں یہ تعداد’ غیر معمولی‘ کہی جارہی ہے ۔ جلسہ گاہ اور جلسہ گاہ کے باہر حدنگاہ تک لوگ ہی لوگ تھے ۔ مقامی میڈیا میں اس قسم کی اطلاعات تھیں کہ جلسہ گاہ میں 2 لاکھ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، لیکن لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد جلسہ گاہ کے باہر ، اطرافی گلیوں اور سڑکوں پر بھی موجود تھی۔ایک محتاط اندازے کے مطابق اسے’ لاکھوں کا مجمع‘ کہا جارہا ہے۔
جلسہ گاہ میں تقریباً تمام دن ہی نوجوانوں ، خواتین ، بچوں اور بزرگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ ملک کی بیشتر قوموں سے تعلق رکھنے والے افراد جلسے میں شریک ہوئے۔ کراچی اور سندھ سمیت ملک کے متعدد علاقوں سے قافلوں کی آمد عین وقت تک جاری رہی۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں مستقبل کا لائحہ عمل پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ قائد اعظم کی طرح ملک کو ایک ایسی فلاحی مملکت بنائیں گے، جس میں ہر شخص کو انصاف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گاوٴں کی سطح تک انصاف دلائیں گے، چھوٹے کاشتکاروں کو مفت بجلی فراہم کریں گے، کسانوں کو ضرورت ہوئی تو مفت سرکاری وکیل کی خدمات مہیا کریں گے، عدالتوں کو مضبوط کریں گے۔اُن کے بقول، ہم جو نظام لارہے ہیں ،اُس میں 80فیصد پاکستانیوں کو جنہیں ابھی انصاف نہیں مل رہا ، انصاف دلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کا ہر خواب پورا کیا ہے۔ وہ ایک کامیاب کرکٹ ٹیم، غریبوں کے علاج کے لئے جدید اسپتال، دیہات میں اعلیٰ میعار کی یونیورسٹی کے قیام کے بعد نیا پاکستان بنانے کی خواہش رکھتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کا یہ خواب بھی جلد پورا کرے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ، ’ اب میرا خواب ہے کہ پاکستان ایسی اسلامی فلاحی ریاست بنے، جِس میں تمام پاکستانی شہری برابر ہوں۔ انہیں تعلیم اور انصاف ملے‘، اوریہ کہ، اُن کا یہ خواب تبھی پورا ہوسکتا ہے، جب عوام اُن کا ساتھ دیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت، لوکل باڈیز ، فارن رلیشنز، ایجوکیشن اور لیبر سے متعلق نئی پالیسیاں لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ٹیکس کا نیانظام لائیں گے، تاکہ ملک کو کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے۔ انہوں نے ملک سے کرپشن ختم کرنے کا بھی عزم کیا۔
عمران خان نے 23مارچ کو کوئٹہ میں ریلی کا اعلان بھی کیا۔
ایک موقع پر ان کا کہنا تھا کہ انہیں لاہو رکے کامیاب جلسے کے بعد یہ امید نہیں تھی کہ وہ اس سے بھی بڑا جلسہ کرسکیں گے، تاہم آج کراچی والے بازی لے گئے۔ انہوں نے مسلم لیگ نواز کے رہنما میاں نواز شریف اور صدر زرداری پر تنقید کی جبکہ جاوید ہاشمی اور شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف میں شمولیت پر خوشی کا اظہارکیا۔
جلسے سے جہانگیر ترین، اعظم سواتی، خورشید محمود قصوری ، ابرار الحق ، جاوید ہاشمی ،شاہ محمود قریشی، جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد، قاسم سوری ، نعیم الحق وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ آج کے جلسے میں قیام پاکستان والا جذبہ نظر آ رہا ہے۔ لوگ عمران کی صورت میں امید کی نئی کرن دیکھ رہے ہیں۔ اعظم سواتی نے کہا کہ تحریک انصاف میرٹ اور انصاف قائم کرے گی۔ ابرارالحق کا کہنا تھاکہ انقلاب کا وقت آ گیا ہے۔تحریک انصاف کودو تہائی اکثریت ملے گی اور آنے والی حکومت عوام کی ہو گی، تحریک انصاف کی ہو گی۔خورشید محمود قصوری کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل بہت اچھا اور مضبوط ہے ۔ عارف علوی نے کہا کہ تحریک انصاف برسر اقتدار آئے گی تو کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔
سیاست پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین کے نزدیک عمران خان کے جلسے کی آج جس قدر وسیع پیمانے پر عوامی پذیرائی ہوئی اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ12مئی 2007ء کے واقعہ کے بعد یہ عمران خان کی کراچی میں’ شاندار واپسی‘ ہے۔
تحریک انصاف کے ایک دیرینہ کارکن میاں محمد زاہد کے مطابق کراچی جلسہ جاوید ہاشمی کے 40سالہ سیاسی کریئر کو ایک نئی راہ دکھا گیا ہے۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کی موجودگی میں سالوں بعد کسی دوسری جماعت کا اتنا بڑا جلسہ ہوا ہے ۔
جلسے میں عمران خان کے بعد جس شخص کا سب سے زیادہ اور پرجوش انداز میں استقبال ہوا وہ جاوید ہاشمی تھے۔ سب سے زیادہ نعرے جس شخصیت کے حق میں لگائے گئے وہ بھی جاوید ہاشمی ہی تھے۔ جاوید ہاشمی ،عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے بعد تحریک انصاف کا تیسرا بڑا بنیادی ستون بتائے جارہے ہیں، جبکہ جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد اس وقت سے تحریک کے ساتھ ہیں جبکہ تحریک میں عمران خان کے علاوہ کوئی بڑا سیاسی نام نہیں تھا ۔ یوں تحریک کی تاریخ میں جسٹس وجیہہ کا نام پی ٹی آئی کے بانیان میں لیا جاتا رہے گا۔
جلسے میں گرما گرم سیاسی تقریروں کے ساتھ ساتھ ملی نغمے بھی پیش کئے جاتے رہے۔ لوگ نغموں کی دھن پر نچاتے اور خوشی سے تحریک کے حق میں نعرے لگاتے رہے ۔
تحریک انصاف کے جلسے کو نہ صرف کراچی میں خصوصی اہتمام سے دیکھا گیا بلکہ لاہور سمیت ملک کے متعدد شہروں میں اسے براہ راست دیکھا گیا۔ اسلام آباد، لاہوراور پشاور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وہاں کئی مقامات پر لوگوں نے اپنی جانب سے بڑی اسکرینز نصب کیں اور جلسے کو براہ راست دیکھا ۔