مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر اور ملک کے معروف سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے ہفتہ کو باضابطہ طور پر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو گئے ہیں۔ انھوں نے یہ اعلان ہفتہ کو کراچی پہنچنے کے بعد عمران خان اور تحریکِ انصاف کے دیگر رہنماوٴں کے ہمراہ ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں کیا۔
اس موقع پر جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ان کا شریف برادران اور اپنی سابقہ جماعت سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں ہے وہ نظرئیے کی بنیاد پر تحریکِ انصاف میں آئے ہیں کیوں کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے تحریک انصاف کی رفتار دوسری جماعتوں سے زیادہ ہے۔ جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پندرہ سال سے پرامن طریقے سے سیاست کی ہے اور وہ ہمیشہ پرعز م رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان میری اسیری کے دوران ان سے جیل میں بھی ملنے بھی گئے اور وقت کے ساتھ ساتھ ہماری سوچ ایک ہوتی گئی۔ ”عمران خان نے مجھ سے کہا کہ میں اپنے لیے نہیں پاکستان کے لیے آپ کے پاس آیا ہوں، پاکستان کو آپ کی ضرورت ہے۔ میں تبدیلی کا خواہاں تھا اس لیے آج تحریکِ انصاف کے ساتھ یہاں بیٹھا ہوں“۔
ان کا کہنا تھا کہ ” انھیں احساس ہے کہ اس فیصلے سے ان کے کارکنوں کو دکھ پہنچا ہے لیکن یہ فیصلہ ایک بڑے مقصد کے لیے ہے کسی عہدے کے لیے نہیں۔ وہ اصولوں کے لیے جنگ لڑیں گے اور ملک کو نااہل لیڈروں سے بچائیں گے۔
اس موقع پر عمران حان نے کہا کہ جاوید ہاشمی کی تحریکِ انصاف میں شمولیت تحریک انصاف کے لیے بہت خوشی کا دن ہے ۔ ” جاوید ہاشمی نے ہم سے کچھ نہیں مانگا ، یہ شمولیت نظریاتی ہے ۔ ان کے تجربے سے تحریکِ انصاف کو فائدہ ہوگا۔ “ ان کا کہنا تھا کہ لوگ اقتدار کے ایوانوں سے ایک ایسی جماعت کی طرف آ رہے ہیں جس کے پاس ایک بھی سیٹ نہیں، یہ نظریے کی وجہ سے ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جاوید ہاشمی اور شاہ محمود قریشی کے آنے سے تحریک انصاف کا سفر آگے بڑھ گا۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخاب اگر پرانی ووٹر فہرستوں پر ہوئے تو یہ دھوکہ ہوگا کیوں کہ ان انتخابی فہرستوں میں چالیس فیصد بوگس ووٹ درج ہیں اور ان کی جماعت ایسا نہیں ہونے دے گی ۔ انھوں نے یہ واضح کیا کہ وہ تحریکِ انصاف کے تاحیات چیئرمین نہیں ہیں جو اہل ہوگا وہ آگے آئے گا۔ تحریک انصاف نے اگر کاردگی دکھائی تو تمام الزامات اور سازشیں ناکام ہو جائیں گی اور اگر ان کی جماعت کارکردگی نہ دکھا سکی تو وہ پارٹی چھوڑ کر چلے جائیں گے۔
اس سے قبل جب مخدوم جاوید ہاشمی ملتان سے کراچی ائیر پورٹ پہنچے تو تحریک انصاف کے کارکنوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا اور انھیں کندھوں پر اٹھا کر گاڑی تک لایا گیا ، گل پاشی کی گئی اورنعرے لگائے گئے ۔ تاہم دوسری طرف ملتان سے روانگی کے وقت مسلم لیگی کارکنوں نے انھیں روکنے کی کوشش کی اور فیصلے پر نظرثانی کے لیے کہا تاہم جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ان کے دروازے کارکنوں کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ اور سیاسی تجزیہ نگار اسے تحریک انصاف کے لیے بڑی کامیابی اور مسلم لیگ ن کے لیے سیاسی دھچکا قرار دے رہے ہیں ۔ جب کہ پیپلز پارٹی کے رہنما بابر اعوان نے اسے سرپرائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی اور سرسپرائز آنے باقی ہیں۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے خطاب میں کہا ہے کہ ’’بہت ہی اچھا ہوتا وہ مجھے خدا حافظ کہہ کر جاتے‘‘۔
جاوید ہاشمی کی تحریک انصاف میں شمولیت سے قبل پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے علاوہ خورشید محمود قصوری، تحریک استقلال کے بانی اصغر خان، جہانگیر ترین اور پاکستانی سیاست کی کئی دیگر اہم شخصیات بھی اس جماعت میں شامل ہو چکی ہیں۔
عمران خان گذشتہ 15 سالوں سے اپنی سیاسی جماعت کو قومی سطح پر لانے کے لیے جد و جہد کرتے آئے ہیں لیکن ان کی جماعت کی مقبولیت کا حقیقی آغاز 30 اکتوبر کو لاہور میں مینار پاکستان پر ایک بڑے جلسے کے بعد ہوا جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے لاکھوں افراد نے شرکت کر کے مبصرین کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔
عمران خان نے 25 دسمبر کو کراچی میں ایک ’’تاریخی‘‘ جلسہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور جاوید ہاشمی بھی اس میں شرکت کے لیے ہفتہ کو کراچی پہنچے ہیں۔ عمران خان نے کہنا ہے کہ وہ اس جلسے میں تحریک انصاف کا منشور بھی پیش کریں گے۔
تحریک انصاف کے جلسے کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں اور منتظمین نے کہا ہے کہ ہفتہ کی شب تک جلسہ گاہ میں اسٹیج کی تیاری سمیت انتظامات مکمل کر لیے جائیں گے۔