رسائی کے لنکس

'تحریکِ انصاف کے آزاد اراکینِ اسمبلی سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوں گے'


پاکستان تحریکِ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوں گے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کے آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوں گے تاکہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں حاصل کی جا سکیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کو خط لکھے گی جس میں درخواست کی جائے گی کہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے کوٹا فراہم کیا جائے۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی کی 180 نشستیں ملی ہیں۔

تحریکِ انصاف نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ مرکز اور پنجاب میں ایم ڈبلیو ایم جب کہ خیبر پختونخوا میں جماعتِ اسلامی کے ساتھ مل کر چلیں گے۔ تاہم جماعتِ اسلامی نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر چلنے سے انکار کر دیا تھا۔

لیکن پی ٹی آئی نے اب مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے بجائے سنی اتحاد کونسل کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کامیاب اُمیدوار کا نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد اسے کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے تین روز کا وقت دیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے منقسم آرا سامنے آ رہی ہیں کہ آیا کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے سے پی ٹی آئی کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں مل سکیں گی یا نہیں۔

نیوز کانفرنس کے دوران تحریکِ انصاف کے رہنما عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں کسی قسم کی فرقہ واریت نہیں چاہتے۔ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا مقصد مخصوص نشستوں کا حصول ہے۔

عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی وفاق میں حکومت بنائے گی۔حکومت بنانے کے بعد عمران خان اور گرفتار رہنماؤں کی رہائی ممکن بنائیں گے۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ریزرو سیٹوں کا کوٹہ سیاسی جماعت کے ارکان اسمبلی کے تناسب سے ہو گا۔

'یہ معاملہ بھی عدالت میں جائے گا'

سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کہتے ہیں کہ سنی اتحاد کونسل ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے جس کے پاس انتخابی نشان بھی موجود ہے۔ لہذا آزاد حیثیت میں جیتنے والے اراکینِ اسمبلی اس جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں اور اس حوالے سے کوئی قانونی قدغن نہیں ہے۔

البتہ وہ کہتے ہیں کہ جہاں تک مخصوص نشستوں کا تعلق ہے تو اس کے لیے الیکشن ایکٹ کی شق 104 کے مطابق سیاسی جماعت کو کاغذات نامزدگی کے وقت خواتین اور اقلیتوں کی ترجیحی لسٹ جمع کروانا ہواتی ہے جو کہ سنی اتحاد کونسل نے نہیں کروائی۔

کنور دلشاد کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کے لیے مشکل ہو گا کہ وہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دے۔ لہذٰا یہ معاملہ اعلی عدالتوں میں جائے گا۔

ماہر قانون اور سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کہتے ہیں کہ مخصوص نشستوں کی فہرست میں الیکشن کے بعد رد و بدل تو کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے وہ فہرست جمع کروائی گئی ہو۔

وہ کہتے ہیں کہ سنی اتحاد کونسل نے خود سے الیکشن میں حصہ نہیں لیا ہے اور نہ ہی لسٹ الیکشن کمیشن میں جمع کروائی تو اس صورت میں پی ٹی آئی کو اضافی مخصوص نشستیں حاصل کرنے کا مقصد پورا نہیں ہو سکتا۔

سنی اتحاد کونسل کب اور کیوں بنی؟

سنی اتحاد کونسل، مختلف مذہبی سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جس کے بانی سربراہ صاحب زادہ فضل کریم تھے۔

سنی اتحاد کونسل کی بنیاد 2009 میں رکھی گئی تھی جس کا مقصد ملک کی مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر کے انتخابی سیاست کرنا تھا۔

سن 2013 کے عام انتخابات سے قبل صاحب زادہ فضل کریم انتقال کر گئے تھے جس کے بعد کونسل کی سربراہی صاحب زادہ حامد رضا کے سپرد کی گئی تھی۔

صاحب زادہ حامد رضا پاکستان تحریکِ انصاف کی حمایت سے فیصل آباد سے رُکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG