بلوچستان میں مبینہ پولیس تشدد سے پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکن ارمان لونی کی ہلاکت کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں اور کئی ممالک میں احتجاج ہوا ہے۔
احتجاج کی کال پشتون تحفظ موومنٹ نے دی تھی۔
اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے لیے آنے والے کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
اسلام آباد میں پی ٹی ایم کے کارکنوں کی گرفتاری کے وجوہات کے بارے میں حکام کا موقف سامنے نہیں آیا۔ پولیس حکام نے بھی ان افراد کی گرفتاری کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ پولیس کے ایک اہل کار نے اپنا نامُ نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان افراد نقص امن کے خدشے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، لیکن ان کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
ابراہیم ارمان خان گزشتہ ہفتے لورالائی میں مبینہ پولیس تشدد سے ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ اُن کی ہلاکت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔
پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں پشتون عوام ’پرفیسر ارمان لونی کی ریاستی تشدد‘ سے ہلاکت پر احتجاج کریں گے۔
انھوں نے دنیا بھر کے ان 32 شہروں کی ایک فہرست شائع کی ہے جہاں مظاہروں کے مقامات اور وقت کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
ارمانی لونی کے آبائی علاقے قلعہ سیف اللہ میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا جس میں ارمان کی بہن وارنگا نے خطاب کیا۔
اسلام آباد پریس کلب کے باہر احتجاج کے لیے پشتون تحفظ موؤمنٹ کے کارکن جمع ہونا شروع ہوئے ہی تھے کہ پولیس نے انھیں گرفتار کرنا شروع کر دیا۔
نامہ نگار کے مطابق اسلام آباد میں پی ٹی ایم کے تقریباً ڈیڑھ درجن کارکنوں کو پکڑ کر تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے لیے آنے والے ایک کارکن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ پی ٹی ایم کی کال پر احتجاج پر کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ یہاں پولیس والے ہمارے ساتھیوں کو اٹھا کر تھانوں میں لے کر جا رہے ہیں۔ ہم اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے رہیں گے چاہے یہاں ایک بندہ ہو یا ہزار ہوں۔
پی ٹی ایم کی ایک سرکردہ کارکن گلالئی اسماعیل نے بھی اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ پی ٹی ایم کے کارکنوں کو پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے نہیں دیا جا رہا۔
پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں عموماً پشتون تحفظ موومنٹ کے متعلق خبریں نشر نہیں کی جاتیں، اور ان کی سرگرمیوں کی اطلاعات زیادہ تر سوشل میڈیا کے ذریعے ہی ملتی ہیں۔
اس وقت پاکستان کے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ ہے۔#PTMWorldWideProtests
پشتون تحفظ موؤمنٹ پاکستان کے ریاستی اداروں کے لیے ایک حساس موضوع ہے۔ چند ماہ قبل پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ پی ٹی ایم والے اب تک پر امن ہیں، لیکن ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاون لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ تریں خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔
ڈاون لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
اینڈرایڈ فون کے لیے:
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en
آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے:
https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675