|
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعے کے روز درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے ان میزائلوں کی تیاری دوبارہ شروع کرنے کوکہا ہےجن پر امریکہ کے ساتھ اب ختم ہو جانے والے ایک معاہدے کے تحت پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز کے معاہدے کو، جس میں 500-5,500 کلومیٹر (310-3,410 میل) کی رینج والے زمین سےمار کرنےوالے جوہری اور روایتی میزائلوں پر پابندی عائد کی گئی تھی، اسوقت تخفیف اسلحہ کا ایک سنگ میل سمجھا جاتا تھا جب انیس سو اٹھاسی میں سوویت رہنما میخائل گورباچوف اور امریکی صدر رونالڈ ریگن نے اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
امریکہ نے 2019 میں روسی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
پوٹن نے روس کی قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ "ہمیں ان اسٹرائیک سسٹمز کی تیاری شروع کرنے کی ضرورت ہے اور پھر، اصل صورت حال کی بنیاد پر، اس بارے میں فیصلہ کریں گےکہ اگر ہماری حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہو تو انھیں کہاں متعین کیا جائے"۔
پوٹن نے کہا کہ روس نے 2019 کے معاہدے کی منسوخی کے بعد سے ایسے میزائل تیار نہیں کیے تھے، لیکن یہ کہ "اب یہ بات سب کو معلوم ہے کہ امریکہ نہ صرف یہ میزائل سسٹم تیار کرتا ہے، بلکہ انہیں مشقوں کے لیے یورپ اور ڈنمارک لے جا چکا ہے۔ اور بالکل حال ہی میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وہ فلپائن میں ہیں۔
درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے اس نیو کلیر فورسز کے معاہدے کا خاتمہ امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات کی خرابی میں ایک سنگ میل تھا۔
واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ہتھیاروں پر کنٹرول کا آخری باقی رہ جانے والا معاہدہ نیو اسٹریٹجک آرمز ریڈکشن ٹریٹی ہے، جو ہر ملک کوپابند کرتا ہے کہ وہ 1,550 سے زیادہ جوہری وار ہیڈز اور 700 سے زیادہ میزائیل اور بمبار تعینات نہیں کر سکتا۔ اس کی میعاد 2026 میں ختم ہونے والی ہے، اور اس معاہدے کی جگہ دوسرے معاہدے پر بات چیت کے فقدان نے تخفیف اسلحہ کی وکالت کرنے والوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم