واشنگٹن —
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور یوکرین کے نیم خود مختار علاقے کرائمیا کے رہنماؤں نے علاقے کے روس کے ساتھ الحاق کے معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔
معاہدے پر دستخطوں کی تقریب منگل کو روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہوئی جس میں کرائمیا کے وزیرِاعظم ، علاقائی پارلیمان کے اسپیکر اور کرائمیا کے ساحلی شہر سیوسٹوپول کے میئر نے شرکت کی جہاں پہلے سے روس کا ایک بحری اڈہ بھی موجود ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ عوام کے دل و دماغ میں کرائمیا ہمیشہ سے روس کا اٹوٹ انگ رہا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ان کے ملک کا یوکرین کے کسی اور علاقے کو اپنے قبضے میں لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔
روسی اور کرائمیا کے رہنماؤں کے دستخط کے بعد اب یہ معاہدہ روسی پارلیمان کے سامنے پیش کیا جائے گا جو امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں اس کی توثیق کردے گی۔
تاہم 'کریملن' کی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کرائمیا معاہدے پر دستخط کی تاریخ سے ہی روس کا حصہ تصور ہوگا۔
یوکرین کی وزارتِ خارجہ نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ یوکرین کرائمیا کو اب بھی اپنا حصہ تصور کرتا ہے اور الحاق کے اس معاہدے کو تسلیم نہیں کرتا۔
خیال رہے کہ کرائمیا میں اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم میں 97 فی صد رائے دہندگان نے روس کے ساتھ الحاق کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے بعد پیر کو کرائمیا کی پارلیمان نے یوکرین سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے ماسکو حکومت سےبطور جمہوریہ الحاق کی باقاعدہ درخواست کی تھی۔
درخواست کے بعد گزشتہ روز روس نے کرائمیا کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جسے تجزیہ کاروں نے کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کی جانب پہلا قدم قرار دیا تھا۔
معاہدے پر دستخطوں کی اس تقریب کے چند گھنٹے بعد یوکرین کی حکومت نے دعویٰ کیا کہ کرائمیا کے دارالحکومت سمفر پول میں روسی فوجیوں کی فائرنگ سے اس کا ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوگیا ہے۔
روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرینی فوج کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوجیوں نے سمفر پول کے ایک فوجی اڈے میں محصور یوکرینی فوجی اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔
یوکرین کے وزیرِاعظم آرسینی یٹسنیوک نے کہا ہے کہ روسی فوجیوں کی فائرنگ کے بعد یوکرین میں جاری بحران سیاسی سے عسکری نوعیت کا ہوگیا ہے اور، ان کے بقول، "روس اب جنگی جرائم کے ارتکاب پر اتر آیا ہے"۔
روس اور کرائمیا کے درمیان ہونے والے معاہدے پر امریکہ نے سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اور امریکہ اس اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے کرائمیا کے روس سے الحاق کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران پر غور کے لیے 'جی-7' ممالک کا سربراہی اجلاس آئندہ ہفتے طلب کرلیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق تنظیم کا سربراہی اجلاس آئندہ ہفتے دی ہیگ میں ہونے والے 'نیوکلیئر سکیورٹی سمٹ' کے دوران ہوگا۔
منگل کو کرائمیا اور روس کے درمیان ہونے والے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب سے قبل روسی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کرائمیا کے معاملے پر اپنی حکومت کا موقف واضح کیا تھا۔
معاہدے پر دستخطوں کی تقریب منگل کو روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہوئی جس میں کرائمیا کے وزیرِاعظم ، علاقائی پارلیمان کے اسپیکر اور کرائمیا کے ساحلی شہر سیوسٹوپول کے میئر نے شرکت کی جہاں پہلے سے روس کا ایک بحری اڈہ بھی موجود ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ عوام کے دل و دماغ میں کرائمیا ہمیشہ سے روس کا اٹوٹ انگ رہا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ان کے ملک کا یوکرین کے کسی اور علاقے کو اپنے قبضے میں لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔
روسی اور کرائمیا کے رہنماؤں کے دستخط کے بعد اب یہ معاہدہ روسی پارلیمان کے سامنے پیش کیا جائے گا جو امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں اس کی توثیق کردے گی۔
تاہم 'کریملن' کی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کرائمیا معاہدے پر دستخط کی تاریخ سے ہی روس کا حصہ تصور ہوگا۔
یوکرین کی وزارتِ خارجہ نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ یوکرین کرائمیا کو اب بھی اپنا حصہ تصور کرتا ہے اور الحاق کے اس معاہدے کو تسلیم نہیں کرتا۔
خیال رہے کہ کرائمیا میں اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم میں 97 فی صد رائے دہندگان نے روس کے ساتھ الحاق کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے بعد پیر کو کرائمیا کی پارلیمان نے یوکرین سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے ماسکو حکومت سےبطور جمہوریہ الحاق کی باقاعدہ درخواست کی تھی۔
درخواست کے بعد گزشتہ روز روس نے کرائمیا کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جسے تجزیہ کاروں نے کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کی جانب پہلا قدم قرار دیا تھا۔
معاہدے پر دستخطوں کی اس تقریب کے چند گھنٹے بعد یوکرین کی حکومت نے دعویٰ کیا کہ کرائمیا کے دارالحکومت سمفر پول میں روسی فوجیوں کی فائرنگ سے اس کا ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوگیا ہے۔
روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرینی فوج کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوجیوں نے سمفر پول کے ایک فوجی اڈے میں محصور یوکرینی فوجی اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔
یوکرین کے وزیرِاعظم آرسینی یٹسنیوک نے کہا ہے کہ روسی فوجیوں کی فائرنگ کے بعد یوکرین میں جاری بحران سیاسی سے عسکری نوعیت کا ہوگیا ہے اور، ان کے بقول، "روس اب جنگی جرائم کے ارتکاب پر اتر آیا ہے"۔
روس اور کرائمیا کے درمیان ہونے والے معاہدے پر امریکہ نے سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اور امریکہ اس اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے کرائمیا کے روس سے الحاق کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران پر غور کے لیے 'جی-7' ممالک کا سربراہی اجلاس آئندہ ہفتے طلب کرلیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق تنظیم کا سربراہی اجلاس آئندہ ہفتے دی ہیگ میں ہونے والے 'نیوکلیئر سکیورٹی سمٹ' کے دوران ہوگا۔
منگل کو کرائمیا اور روس کے درمیان ہونے والے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب سے قبل روسی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کرائمیا کے معاملے پر اپنی حکومت کا موقف واضح کیا تھا۔