روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ اُن کا ملک یوکرین کے جزیرہ نما کرائیما کے ’حامی ساتھیوں‘ کو بے سہارا نہیں چھوڑے گا، جِس علاقے کو اِس سال کے اوائل میں روس نے ضم کر لیا تھا، حالانکہ اِس معاملے پر، مغربی ملکوں میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا۔
یہ بات روس کے رہنما نے ہفتے کے روز ماسکو میں خطاب کرتے ہوئے کہی، جب کہ اُن کی وزارتِ خارجہ نے عہد کیا ہے کہ اُن تعزیرات کا سامنا کیا جائے گا، جسے مغربی ملک کرائمیا کو ہدف بناتے ہوئے عائد کرتے ہیں۔
مسٹر پیوٹن
متعدد مغربی ملکوں نے روس پر پابندیاں لگائی ہیں، اس کے باوجود، مسٹر پیوٹن اپنے مؤقف میں بضد ہیں۔ تعزیرات کے نتیجے میں، کساد بازاری نے جنم لیا ہے، تیل کی قیمتیں گر چکی ہیں؛ جب کہ روبل کے سکے کی قدر میں 40 فی صد کی کمی آچکی ہے۔
ایسے میں جب روس کا معاشی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، ہفتے کے روز مسٹر پیوٹن نے روسیوں پر زور دیا کہ وہ آئندہ دِنوں اور مہینوں کے دوران درپیش آنے والی ’کچھ تکالیف‘ کے لیے تیار رہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے جمعے کے دِن کرائمیا کے ساتھ تجارت پر وسیع پیمانے پر بندش عائد کی۔ اس ضمن میں، صدر نے ایک انتظامی حکم نامہ جاری کیا، جس کی رو سے کلیدی امریکی اشیاٴ اور خدمات کی برآمد پر پابندی، جب کہ کرائمیا سے درآمد پر بندش عائد کر دی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر اوباما کے اقدام کا مقصد اس بات کو اجاگر کرنا ہے کہ کرائمیا پر روس کے تسلط کو قبول نہیں کیا جائے گا۔