رسائی کے لنکس

امریکہ سے باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں، روس


بدھ کو سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے نسبتاً نرم لہجہ اختیار کیا
بدھ کو سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے نسبتاً نرم لہجہ اختیار کیا

صدر پیوٹن نے کہا کہ وہ حالیہ اختلافات کے باوجود امریکہ کے ساتھ "عملی تعاون" پر تیار ہیں۔

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ ایسے تعلقات چاہتا ہے جن کی بنیاد باہمی احترام ہو۔

بدھ کو کریملن میں مختلف ملکوں کے روس کے لیے نامزد نئے سفیروں کی اسناد کی وصولی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ وہ حالیہ اختلافات کے باوجود امریکہ کے ساتھ "عملی تعاون" پر تیار ہیں۔

اس بیان سے ایک روز قبل ہی ماسکو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے امریکہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ روس کو دبانے کی کوششیں کر رہا ہے اور دنیا میں روس کی حیثیت کو نقصان پہنچا کر اپنا الو سیدھا کرنا چاہتا ہے۔

لیکن بدھ کو سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے نسبتاً نرم لہجہ اختیار کیا اور امریکہ اور مغرب کے ساتھ برابری کے تعلقات کو اپنی ترجیح گردانا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ کے ساتھ ایک دوسرے کے مفادات کے احترام، مساوی حقوق اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں کی بنیاد پر تعاون کے لیے تیار ہیں۔

اپنے خطاب میں صدر پیوٹن نے کہا کہ دنیا کی سلامتی اور استحکام یقینی بنانے اور بین الاقوامی چیلنجز اور خطرات کا مقابلہ کرنے کی ذمہ داری بطورِ خاص امریکہ اور روس پر عائد ہوتی ہے جسے انہیں باہمی تعاون سے انجام دینا چاہیے۔

صدارتی محل میں ہونے والی تقریب میں روس کے لیے امریکہ کے نئے سفیر جان ٹیفٹ بھی موجود تھے جنہوں نے اپنی سفارتی اسناد صدر پیوٹن کو پیش کیں۔

سابق سوویت ریاست یوکرین میں گزشتہ چھ ماہ سے جاری سیاسی بحران کے باعث امریکہ اور روس کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کی خرابی کو نئی سرد جنگ سے تعبیر کیا جارہا ہے۔

امریکہ اور مغربی ملکوں کا موقف ہے کہ روس یوکرین میں جاری علیحدگی پسندی کی تحریک کو مالی وسائل اور افرادی قوت فراہم کر رہا ہے لیکن روس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG