روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے کریملن ہال میں ہونے والی ایک پر وقار تقریب میں چوتھی مرتبہ روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اُٹھا لیا ہے۔
پوٹن گزشتہ 18 برس سے روس کے صدر ہیں اور وہ حلف اُٹھانے کے بعد مزید چھ برس کیلئے ملک کے صدر رہیں گے۔
پوٹن نے سونے کی تاروں سے لکھے ہوئے روسی آئین پر ہاتھ رکھ کرحلف اُٹھایا۔ اس موقع پر اُنہوں نے کہا کہ یہ اُن کا فرض اور زندگی بھر کی خواہش ہے کہ وہ ملک کے حال اور مستقبل کیلئے ہر ممکن کوشش کریں۔
پوٹن نے اپنی تقریر میں کہا، ’’اب ہمیں تمام تر وسائل استعمال کرتے ہوئے ملک کی اقتصادی اور ٹیکنالوجکل پیش رفت کیلئے بھرپور کوششیں کرنا ہوں گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں معیار زندگی، سیکورٹی اور صحت عامہ کو بہتر بنانے کیلئے بھی بھرپور جدوجہد کرنا ہو گی۔
صدر پوٹن کے دور اقتدار میں اُن پر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ ملکی معیشت کیلئے تیل اور گیس کی برآمدات پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرتے رہے ہیں اور اُنہوں نے ملک کے پیداواری شعبے کو ترقی دینے کیلئے زیادہ کوششیں نہیں کی ہیں۔ تاہم حلف اُٹھانے کے بعد تقریر کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ روس کو جدید انداز اپناتے ہوئے زیادہ فعال ہونا پڑے گا اور مستقبل کے چیلنجوں کیلئے خود کو تیار کرنا ہو گا۔
اس بار صدارتی انتخاب میں اُن کے مخالف اُمیدوار الیکسی ناوالنی پر صدارتی انتخاب میں حصہ لینے پر پابندی کے بعد 65 سالہ پوٹن کو کسی مخالفت کا سامنا نہیں تھا اور وہ 70 فیصد ووٹ حاصل کر کے صدر منتخب ہوئے۔
یہ صدر پوٹن کی صدارت کیلئے آخری مدت ہو گی کیونکہ روس کا آئین اُنہیں 2024 کے بعد بھی صدارتی اتخاب میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتا۔
وہ اپنی پہلی دو مدتیں پوری کرنے کے بعد لگاتار تیسری مرتبہ صدر کا انتخاب لڑنے کے اہل نہیں تھے۔ لہذا اُنہوں نے 2008 میں وزیر اعظم کا منصب سنبھالا اور پھر چار سال کی مدت پوری کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر دو مدتوں کیلئے صدارتی انتخاب لڑنے کے اہل ہو گئے۔ یوں 2012 میں صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد اُنہوں نے ایک مرتبہ پھر صدارت کا منصب سنبھالا اور چھ سال کی مدت پوری ہونے کے بعد وہ اس سال دوبارہ صدر منتخب ہو گئے۔