روس کے صدر ولادیمر پوتن نے کہا ہے کہ ماسکو یہ سمجھتا ہے کہ ترکی دانستہ طور پر ماسکو اور انقرہ کے تعلقات کو تعطل کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔
جمعرات کو کریملن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ترک قیادت دانستہ طور پر (روس اور ترکی کے مابین تعلقات کو) بند گلی کی طرف لے جا رہا ہے۔
صدر پوتن کا مزید کہنا تھا کہ ماسکو تاحال ترکی کی طرف سے لڑاکا طیارہ گرائے جانے معافی یا نقصانات کے ازالے کی پیشکش کا منتظر ہے۔
کریملن نے بھی جمعرات کو ہی یہ کہا تھا کہ وہ ترکی کی طرف سے روسی لڑاکا طیارہ مار گرائے جانے کی معقول وجہ کا منتظر ہے اور اس کے بقول وہ ترکی پر کسی طرح کی تعزیر یا خوراک کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا نہیں سوچ رہا۔
رواں ہفتے ترکی نے اپنی فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر ایک روسی لڑاکا طیارہ مار گرایا تھا اور اس کا کہنا ہے کہ طیارے کو نشانہ بنائے جانے سے قبل پائلٹ کو انتباہ جاری کیا گیا تھا۔
ترکی نے اس روسی جنگی طیارے کے پائلٹ کو ترک فوج کی طرف سے دی گئی وارننگ کی آڈیو جاری کی ہے جسے ترکی فضائیہ کے طیارے نے مار گرایا تھا۔
جمعرات کو خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو فراہم کی جانے والی ریکارڈنگ سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ روسی طیارے کو متعدد بار انتباہ کیا گیا کہ وہ ترکی کی فضائی حدود کی طرف آرہا ہے اور اسے اپنی سمت تبدیل کرنے کا کہا گیا تھا۔
اس آڈیو میں ایک آواز یہ کہتے ہوئے سنائی دیتی ہے کہ "یہ حفاظت پر مامور ترک فضائیہ بات کر رہی ہے۔ آپ ترکی کی فضائی حدود میں آرہے ہیں۔ اپنی سمت فوری طور پر جنوب کی طرف موڑ لیں"۔
روسی طیارے کے زندہ بچ جانے والے پائلٹ نے اس الزام کی تردید کی کہ طیارہ ترکی کی فضائی حدود میں چلا گیا تھا اور اس نے ترکی کے اس دعویٰ کو بھی مسترد کیا ہے کہ اسے اس بارے میں متعدد بارمتنبہ کیا گیا تھا۔