قطر نے آسٹریلیا جانے والی پرواز کی خواتین کی زبردستی تلاشی لینے پر معذرت کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کے بعد حقائق سامنے لانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں قطر ایئر ویز کی ایک پرواز میں سوار ہونے والی خواتین کا زبردستی اس وقت طبی معائنہ کیا گیا جب حکام اس خاتون کی شناخت کرنا چاہتے تھے جس نے ایئر پورٹ کے بیت الخلا میں ایک نومولود بچہ چھوڑ دیا تھا۔ تاہم حکام خواتین کی زبردستی تلاشی لینے کے باوجود اس خاتون کی شناخت نہیں کر سکے تھے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی حکومت کے دباؤ کے بعد قطر کی حکومت نے کہا ہے کہ دو اکتوبر کو سڈنی جانے والی قطر ایئر ویز کی پرواز کی خواتین کے ساتھ برتاؤ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
قطر نے فوری طور پر یہ واضح نہیں کیا کہ حکام نے کیسے فیصلہ کیا تھا کہ نومولود بچے کی ماں کی نشان دہی کے لیے مسافر خواتین کا معائنہ کیا جائے۔
'اے پی' کے مطابق انسانی حقوق کے رضا کاروں کا کہنا ہے کہ خواتین کا یہ معائنہ جنسی حملے کے مترادف تصور کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ قطر بین الاقوامی فضائی سفر کے لیے ایک مرکزی حب تصور کیا جاتا ہے۔ جب کہ قطر 2022 کے فیفا ورلڈ کپ کا میزبان بھی ہے۔
قطر کا حماد انٹرنیشنل ایئر پورٹ سرکاری فضائی کمپنی قطر ایئر ویز کا مرکز ہے۔
مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ممالک کی طرح قطر میں بھی شادی کے بغیر جسمانی تعلق کو جرم قرار دیا جاتا ہے۔ قطر میں کام کے لیے دیگر ممالک سے آئی ہوئی خواتین کے اپنے حمل کو خفیہ رکھنے اور پھر بچے کی پیدائش کے لیے کسی اور ملک جانے کی کوشش کے واقعات ماضی میں پیش آ چکے ہیں۔ یا پھر ان خواتین نے بچوں کی پیدائش کے بعد انہیں لاوارث چھوڑ دیا تاکہ وہ سزا سے بچ سکیں۔
قطر کی حکومت کے تعلقات عامہ کے دفتر سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق حکام کو کچرے کے اندر پلاسٹک کی تھیلی میں لپٹا ہوا ایک نومولود بچہ ملا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فوری طور پر تلاشی لینے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ اس خوفناک جرم کو انجام دینے والے فرار نہ ہو سکیں۔ البتہ قطر کی حکومت اس کارروائی کے باعث کسی بھی مسافر کو پہنچے والی تکلیف یا اس کی ذاتی آزادی میں مداخلت پر معذرت کرتی ہے۔
قطر نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات بین الاقوامی طور پر سامنے لائے گا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا نے منگل کو اس ساری صورتِ حال کو نامناسب قرار دیا تھا۔ جب کہ آسٹریلیا کی پولیس بھی اس واقعے کا مشاہدہ کر رہی ہے۔
آسٹریلیا کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق جہاز سے اتاری گئی خواتین کا سڑک پر کھڑی ایک ایمبولینس میں معائنہ کیا گیا تھا۔ ایک مرد مسافر کا کہنا تھا کہ جہاز میں موجود ہر عمر کی خواتین کو اتارا گیا تھا۔ جب کہ اس ساری کارروائی کے بعد کسی قسم کی وضاحت نہیں کی گئی۔