قطر نے کہا ہے کہ فضائی سفر اور سیاحت کے فروغ کے لیے 80 ملکوں کے شہریوں کو ویزے کے بغیر اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دے گا۔
بدھ کے روز جاری ہونے والے قطر کے اس بیان کو ہمسایہ عرب ریاستوں کی جانب سے گزشتہ دو مہینوں سے جاری بائیکاٹ کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
ویزہ فری داخلے میں درجنوں یورپی ملکوں کے ساتھ لبنان، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، بھارت اور امریکہ بھی شامل ہیں۔
ان ملکوں کے شہریوں کو تیل سے مالا مال ملک قطر میں داخل ہونے وقت صرف قانونی پاسپورٹ دکھانا ہوگا۔
قطر سن 2022 میں فٹ بال کے عالمی مقابلوں کی میزبانی بھی کر رہا ہے۔
فہرست میں شامل ممالک میں سے 33 ملکوں کے شہری قطر میں 180 روز کے لیے قیام کر سکیں گے جب کہ باقی ملکوں کے شہریوں کی 30 سے 47 دن تک رکنے کی اجازت دی جائے گی ۔
تیل کی دولت سے مالا مال ملک سعودی عرب نے مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر 5 جون کو قطر کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے اس کے ساتھ نقل و حمل کے تمام رابطے منقطع کر دیے تھے۔ انہوں نے یہ إلزام لگایا تھا کہ قطر دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے اور اس کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
دوحہ ان الزامات کر مسترد کرتا ہے۔
بائیکاٹ کے بعد سے قطر اپنے پڑوسی ملکوں سے باہر سفارتی رابطے اور تجارتي تعلقات قائم کرنے کا سوچ رہا ہے۔ ویزہ فری داخلہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ قطر اب اپنے لیے وسیع تر اقتصادی آزادی کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
اگست کی 3 تاریخ کو قطر نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت مستقل رہائش رکھنے والوں کو ریاست کے فلاح و بہبود کے کچھ پروگراموں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی گئی ہے جس میں تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال شامل ہے۔ قطر اس نوعیت کی قانون سازی کرنے والی پہلی خلیجی ریاست ہے۔
قطر کی کل آبادی 27 لاکھ ہے جس کا 90 فی صد حصہ غیر ملکی کارکنوں پر مشتمل ہے ۔ زیادہ تر غیر ملکیوں کا تعلق بھارت اور نیپال سے ہے۔