واشنگٹن —
قطر نے کہا ہے کہ وہ سخت گرمی کے باوجود موسمِ گرما میں 2022ء کے فٹ بال ورلڈ کپ کا انعقاد کرسکتا ہے۔
قطر کا یہ بیان یورپی فٹ بال ایسوسی ایشنوں کے اس موقف کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے مشترکہ طور پر عالمی فٹ بال کے منتظم ادارے 'فیفا' سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گرم موسم کے باعث قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کا شیڈول تبدیل کرے۔
'فیفا' نے تین سال قبل قطرکو 2022ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی دینے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ ورلڈ کپ موسمِ گرما میں ہونا ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال اس چھوٹی سی خلیجی ریاست میں گرمیوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاپہنچتا ہے جس سے کھلاڑیوں اور دنیا بھر سے آنے والے شائقین کو محفوظ رکھنے کے لیے یورپی اقوام 'فیفا' پر ورلڈ کپ کی تاریخیں تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
یورپی فٹ بال ایسوسی ایشنوں کی حالیہ تحریک کے بعد قطر نے کہا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی تاریخیں سردیوں میں منتقل کرنے پر آمادہ ہے لیکن بلند درجہ حرارت کے باوجود سخت گرمی میں بھی عالمی ایونٹ کا انعقاد کیا جاسکتا ہے۔
قطری حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے جدید ماحول دوست ٹیکنالوجی کی مدد سے ایئر کنڈیشنڈ اسٹیڈیمز تعمیر کریں گے۔
جمعے کو اپنے بیان میں ورلڈ کپ کے انتظامات کی نگرانی کرنے والے 'قطر 2022 سپریم کمیٹی' نے کہا ہے کہ انہوں نے'فیفا' کو 2022ء کا ورلڈ کپ گرمیوں میں ہی کرانے کی پیش کش کی تھی اور اس بارے میں کیے جانے والے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کےلیے ان کاملک ان تھک کوششیں کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر دنیائے فٹ بال قطر سے ورلڈ کپ کا شیڈول تبدیل کرنے کا مطالبہ کرے گی تو ایسا بھی کیا جاسکتا ہے۔
لیکن یورپی حلقوں کا موقف ہے کہ ایئر کنڈیشنڈ اسٹیڈیمز مسئلے کا مکمل حل نہیں کیوں کہ میچز دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے آنےوالے شائقین کو گرمی سے محفوظ رکھنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔
یورپی ایسوسی ایشنوں کی تنقید کے بعد 'فیفا' کے صدر سیپ بلاٹر نے رواں ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ قطر جیسی صحرائی ریاست میں موسمِ گرما میں ورلڈ کپ کے انعقاد کی منصوبہ بندی کرنا ایک غلطی تھا۔
لیکن قطر ورلڈ کپ کی منتظم کمیٹی نے اپنے بیان میں ان خدشات کا بھی یہ کہہ کر ازالہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ شمسی توانائی سے چلنے والی ماحول دوست ایئر کنڈیشننگ ٹیکنالوجی سے عوامی مقامات، راہداریوں، تربیتی مراکز اور اسٹیڈیمز جیسے مقامات کو ٹھنڈا رکھنے کا انتظام کرکے گرمی سے بچا جاسکتا ہے۔
قطر کا یہ بیان یورپی فٹ بال ایسوسی ایشنوں کے اس موقف کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے مشترکہ طور پر عالمی فٹ بال کے منتظم ادارے 'فیفا' سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گرم موسم کے باعث قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کا شیڈول تبدیل کرے۔
'فیفا' نے تین سال قبل قطرکو 2022ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی دینے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ ورلڈ کپ موسمِ گرما میں ہونا ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال اس چھوٹی سی خلیجی ریاست میں گرمیوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاپہنچتا ہے جس سے کھلاڑیوں اور دنیا بھر سے آنے والے شائقین کو محفوظ رکھنے کے لیے یورپی اقوام 'فیفا' پر ورلڈ کپ کی تاریخیں تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
یورپی فٹ بال ایسوسی ایشنوں کی حالیہ تحریک کے بعد قطر نے کہا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی تاریخیں سردیوں میں منتقل کرنے پر آمادہ ہے لیکن بلند درجہ حرارت کے باوجود سخت گرمی میں بھی عالمی ایونٹ کا انعقاد کیا جاسکتا ہے۔
قطری حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے جدید ماحول دوست ٹیکنالوجی کی مدد سے ایئر کنڈیشنڈ اسٹیڈیمز تعمیر کریں گے۔
جمعے کو اپنے بیان میں ورلڈ کپ کے انتظامات کی نگرانی کرنے والے 'قطر 2022 سپریم کمیٹی' نے کہا ہے کہ انہوں نے'فیفا' کو 2022ء کا ورلڈ کپ گرمیوں میں ہی کرانے کی پیش کش کی تھی اور اس بارے میں کیے جانے والے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کےلیے ان کاملک ان تھک کوششیں کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر دنیائے فٹ بال قطر سے ورلڈ کپ کا شیڈول تبدیل کرنے کا مطالبہ کرے گی تو ایسا بھی کیا جاسکتا ہے۔
لیکن یورپی حلقوں کا موقف ہے کہ ایئر کنڈیشنڈ اسٹیڈیمز مسئلے کا مکمل حل نہیں کیوں کہ میچز دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے آنےوالے شائقین کو گرمی سے محفوظ رکھنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔
یورپی ایسوسی ایشنوں کی تنقید کے بعد 'فیفا' کے صدر سیپ بلاٹر نے رواں ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ قطر جیسی صحرائی ریاست میں موسمِ گرما میں ورلڈ کپ کے انعقاد کی منصوبہ بندی کرنا ایک غلطی تھا۔
لیکن قطر ورلڈ کپ کی منتظم کمیٹی نے اپنے بیان میں ان خدشات کا بھی یہ کہہ کر ازالہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ شمسی توانائی سے چلنے والی ماحول دوست ایئر کنڈیشننگ ٹیکنالوجی سے عوامی مقامات، راہداریوں، تربیتی مراکز اور اسٹیڈیمز جیسے مقامات کو ٹھنڈا رکھنے کا انتظام کرکے گرمی سے بچا جاسکتا ہے۔