قطر نے پاکستان کو سرمایہ کاری اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام کے لیے تین ارب قطری ریال دینے کا اعلان کیا ہے۔
قطری نیوز ایجنسی کی ٹویٹ کے مطابق ’امیرِ قطر کے حکم پر تین ارب قطری ریال پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری اور رقوم کی مد میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
قطر کے نائب وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ’قطر اور پاکستان کی اقتصادی شراکت داری کی مالیت نو ارب ڈالر ہے۔
انھوں نے کہا کہ کہا قطر دونوں ملکوں کے مابین سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور تعلقات بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
قطر کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب پاکستان نے اقتصادی مشکلات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج لیا ہے۔
پاکستان کے مشیر برائے خزانہ امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کی جانب سے اعلان کیے گئے تین ارب قطری ریال کی سرمایہ کاری پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
مشیرِ خزانہ نے ٹویٹ میں کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
قطر کے امیر اتوار کو دو روزہ دورہ پاکستان مکمل کر کے واپس پہنچے ہیں دورے میں دونوں ممالک نے اقتصادی تعاون، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے تین مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے تھے۔
دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان اور قطر کے مابین دو طرفہ تجارت کا حجم اڑھائی ارب ڈالر سے بڑھایا جائے گا۔
قطر کے امیر اس سے قبل 2015ء میں پاکستان آئے تھے جب کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے جنوری میں قطر کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان اور خلیج ممالک کے اقتصادی پیکج
پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کا دعویٰ رہا ہے کہ انھیں حکومت کے ابتدائی دنوں میں نہایت مشکل معاشی حالات کا سامنا تھا، ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر تھے۔ جس کے بعد وزیر اعظم نے خلیج میں دوست ممالک سے مدد لینے کا فیصلہ کیا جن مین سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر بھی شامل تھے۔
سعودی ولی عہد شاہ سلمان نے بھی رواں سال فروری میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی پاکستان کو اقتصادی چیلنجـز سے نمٹنے کے لیے مدد کی تھی۔ سعودی عرب نے پاکستان کو تین ارب ڈالر کا قرض دیا تھا جب کہ متحدہ عرب امارات نے ایک ارب ڈالر دیے تھے۔
اب قطر کی جانب سے بھی پاکستان کے لیے مالی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔
اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے حال ہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج پر بھی اتفاق کیا ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کاری سے پاکستان کی کرنسی کی قدر مستحکم ہو گی۔
پاکستانی کرنسی ان دنوں گراوٹ کا شکار ہے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 157 روپے تک پہنچ گئی ہے۔