مراکش میں جمعے کی شب آنے والے زلزلے کےبعد اموات کی تعداد 2000 تک پہنچ گئی ہے جب کہ اتوار کو بھی آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری رہا۔ گزشتہ ایک صدی کے دوران مراکش کے سب سے ہلاکت خیز زلزلے کے بعد امدادی اداروں کے رضا کار اور فوج کے اہلکار ملبے میں زخمیوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق زلزلے سے لگ بھگ تین لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ جمعے کی شب آنے والے زلزلے کی شدت 6.8 تھی۔
سوشل میڈیا پر کچھ افراد یہ شکایت کر رہے ہیں کہ حکومت بیرونِ ملک سے آنے والی امداد کو روک رہی ہے۔
بین الاقومی امدادی ٹیموں کا کہنا ہے کہ وہ امدادی سرگرمیوں کے لیے تیار ہیں۔ ان کو مراکش کی حکومت کی جانب سے منظوری کا انتظار ہے۔
ریسکیورز ود آؤٹ بارڈرز تنظیم کے بانی آرنڈ فراسے نے خبر رساں ادارے ’اے پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جہاں ملبے سے جلد از جلد لوگوں کو نکالناضروری ہے ۔ ان حالات میں ان کی ٹیم فرانس میں بیٹھ کر مراکش کی حکومت کی جانب سے وہاں جانے کی منظوری کا انتظار کر رہی ہے۔
’اے پی‘ کے مطابق مراکش کے متاثرہ علاقوں میں امداد پہنچنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ زیادہ متاثر علاقے امز مز کے 28 برس کے صلاح آنچے کا کہنا تھا کہ ایک بڑی تباہی ہے لیکن اب تک پہنچنے والی امداد ناکافی ہے۔
زلزلے کی وجہ سے گھروں سے محروم اور آفٹر شاکس سے گھبرائے ہوئے لوگوں نے ہفتے کو رات آسمان تلے گزاری۔
دوردراز کے پہاڑی علاقے زلزلے سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں لیکن وہاں امداد پہنچانا مشکل کام ہے کیوں کہ زلزلے کے سبب سڑکیں پہاڑوں سے گرنے والے پتھروں سے بھر چکی ہیں۔
اتوار کی صبح ملک کے کئی علاقے ایک بار پھر 3.9 شدت کے زلزلے سے ہل گیا۔ ان آفٹر شاکس سے مزید ہلاکتوں کی اطلاع نہیں ملی مگر لوگوں میں سراسیمگی پھیل گئی ۔
جمعے کو آنے والے زلزلے سے گرنے والی عمارات کے ملبے میں اب تک بہت سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں ۔
حکام نے اب تک 2012 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق زخمیوں کی تعدادا 2059 تک پہنچ گئی ہے جس میں سے 1404 افراد تشویش ناک حالت میں ہیں۔
مراکش میں زلزلے اموات اور نقصانات کے سبب سوگ میں قومی جھنڈا سرنگوں ہے۔ ملک کے سربراہ بادشاہ محمد چہارم کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان کیاگیا ہے۔
فوج کی جانب سے بھی ریسکیو آپریشن جاری ہے اور بادشاہ محمد چہارم نے متاثرین کو کھانا، پانی اور شیلٹر فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
انہوں نے مساجد سے بھی اتوار کے روز خصوصی دعا کرنے کی اپیل کی ہے۔
ریسکیور ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے پاس 3500 افراد پر مشتمل 100 ریسکیو ٹیمیں تیار ہیں اور وہ مراکش کی حکومت کی جانب سے منظوری کی منتظر ہیں۔
اسپین کا کہنا ہے کہ اس نے 56 فوجیوں پر مبنی امدادی ٹیم روانہ کی ہے جو ہیلی کاپٹرز کی مدد سے دور دراز علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں گے۔
فرانس کے مختلف ٹاؤنز کی جانب سے21 لاکھ یورو کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
زلزلے کا مرکز الحوظ صوبے میں واقع اغیل قصبے کے نزدیک تھا۔ یہ مراکش شہر سے جنوب میں 70 کلومیٹر پر واقع ہے۔
یہ علاقہ اٹلاس پہاڑیوں کی وادیوں میں واقع خوبصورت دیہات کی وجہ سے مشہور ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔
فورم