اقوام متحدہ کی ڈرگ ایجنسی کا اتوار کو جاری ایک رپورٹ میں کہنا ہے کہ افغانستان نشے کے لیے استعمال ہونے والے میتھم فیٹامین (میتھ) کی تیاری کے لیے بڑی مارکیٹ بنتا جا رہا ہے۔
ایجنسی کےمطابق افغانستان افیم اور ہیروئین بنانے کی بھی ایک بڑی مارکیٹ ہے ۔واضح رہے کہ طالبان نے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد منشیات کے خلاف کارروائی کااعلان کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی ڈرگ اینڈ کرائم آفس کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں میتھ اکثر قانونی طور پر دستیاب مواد سے بنائی جاتی ہے جب کہ اس کے لیے جنگلات میں اگنے والی ایک جڑی بوٹی افیڈرا کی بھی مدد لی جاتی ہے۔
رپورٹ میں افغانستان کی منشیات کے مسئلے کو تشویش ناک قرار دیا گیا۔
ڈرگ ایجنسی کے مطابق افغانستان سے تیار کی گئی میتھ کے یورپی یونین اور مشرقی افریقہ میں بھی پکڑے جانے کی اطلاعات ہیں۔
افغانستان میں بھی میتھ کے انسداد کے لیے کارروائی میں اضافہ ہوا ہے اور 2019 میں 100 کلو پکڑی جانے والی میتھ کے مقابلے میں 2021 میں 2700 کلو میتھ پکڑی گئی ہے۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ملک میں کل تیار اور استعمال کی جانے والی میتھ کی مقدار کی معلومات جمع کرنے کے لیے ڈیٹادستیاب نہیں ہے۔
ایجنسی کی ٹرینڈ انیلیسس برانچ کی سربراہ اینجیلا مے نے امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ افغانستان میں میتھ بنانے کے کئی فوائد ہیں۔
ان کے بقول اس کےلیے کسی فصل کو اگانا نہیں پڑتا۔ صرف ایسے کاریگر ڈھونڈنے ہوتے ہیں جو اسے تیار کریں جب کہ افیڈرا جڑی بوٹی بھی ملک میں ہر جگہ دستیاب ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ میتھ کی سپلائی پر طالبان کی منشیات کے خلاف ایکشن سے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
دوسری طرف طالبان کی عبوری حکومت کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبد المتین نے بتایا کہ ان کی حکومت نے منشیات پر پابندی لگا چکی ہے۔
اس رپورٹ میں مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔