خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کی 16 عام نشستوں پر انتخابات کا سلسلہ تو 20 جولائی کو ہوئے اور غیر حتمی غیر سرکاری نتائج بھی جاری کیے گئے تھے۔ مگر اعترضات اور اختلافات کے باعث ابھی تک الیکشن کمیشن نے سرکاری اور حتمی نتائج کا اعلان نہیں کیا ہے۔ جبکہ آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے والے امیداورں کو ہفتے تک کسی بھی جماعت میں شامل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ابھی تک دو آزاد ارکان حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر چکے ہیں۔
جنوبی وزیرستان کے حلقہ 113 پر ہونے والے انتخابی نتائج پر جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیدوار مولانا عصام الدین اور پشتون تحفظ تحریک کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار عبدالوحید محسود کے درمیان ووٹوں گنتی پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ 20 جولائی کے انتخابی عمل کے تکمیل پر اگلے روز 21 جولائی کو ریٹرنگ افسر نے مولانا عصام الدین کے کامیابی کا اعلامیہ جاری کر دیا تھا، تاہم عبدالوحید نے دوبارہ گنتی کے لئے درخواست دیکر 23 جولائی کے اعلامیے کے مطابق 33 ووٹو ں کی برتری سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی مگر عصام الدین کی درخواست پر دوبارہ گنتی میں عبدالوحید کو 24 ووٹوں سے ناکام قرار دیا گیا۔
عبدالوحید نے الزام لگایا ہے کہ ان کے مد مقابل امیدوار کے لگ بھگ 58 مسترد شدہ ووٹوں کو صحیح قرار دے کر ان کامیابی کو ناکامی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ عبدالوحید نے تیسری بار گنتی کو خلاف ضابطہ قرار دیا ہے، مگر پشاور میں الیکشن کمیشن کے ایک افسر نے اس الزام پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
عبدالوحید نے اس سلسلے میں عدالتی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جنوبی وزیرستان کے حلقہ 113 کے علاوہ فرنیٹر ریجنز پر مشتمل حلقہ 115 میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبیدالرحمان نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیدوار مولانا محمد شعیب کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے۔
ضلع باجوڑ کی صوبائی اسمبلی سے جماعت اسلامی کے امیدوار اور رہنماء صاحبزادہ ہارون الرشید نے بھی تین میں سے دو حلقوں پر ضلعی انتظامیہ پر دھاندلی کا الزام لگایا ہے اور کہا کہ وہ بھی اس سلسلے میں عدالتی چارہ جوئی کریں گے۔
انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے کامیاب امیدواروں کا حکمران جماعت میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعے کے روز اورکزئی سے نومنتخب رکن غزن جمال نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کر کے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر دیا جبکہ دو دن قبل محمدشفیق آفریدی نے جہانگیر ترین اور وزیر اعلی محمود خان کے موجودگی میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔ جبکہ دیگر آزاد ارکان کے ساتھ حکمران جماعت پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کے رابطے جاری ہیں۔
20 جولائی کے انتخابات میں سب سے زیادہ چھ نشستیں آزاد امیدواروں نے حاصل کی تھیں جبکہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے پانچ، جمعیت علماء اسلام (ف) نے تین اور جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی نے ایک ایک نشست حاصل کی۔ خواتین اور غیر مسلم اقلیتوں کے لئے مختص نشستوں کے فیصلے کے بعد سب سے زیادہ نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو حاصل ہو جائیں گی۔