پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ میں دو بم دھماکوں کے نتیجے میں ایک ریسکیو ورکر ہلاک اور دو صحافیوں سمیت 14 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
پولیس نے بتایا ہے کہ یہ دھماکے جمعرات کی شام خروٹ چوک کے علاقے میں ہوئے۔
پہلا دھماکہ خروٹ چوک کے علاقے میں ایک ٹرانسپورٹ کمپنی کے دفتر میں ہوا۔دھماکے کے مقام پر جب ریسکیو اہلکار، پولیس اور میڈیا کے کارکن پہنچے تو دوسرا دھماکہ ہو گیا۔
زخمی ہونے والوں میں چھ پولیس اہلکار، ایک ٹی وی چینل کا رپورٹر اور کیمرہ مین بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کو طبّی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جب کہ زخمی ہونے والے دو صحافیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکہ خیز مواد ایک ڈبّے میں چھپا کر رکھا گیا تھا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاروں نے بتایا ہے کہ پہلے دھماکے میں دو کلو دھماکہ خیز مواد اور دوسرے میں 8 کلو مواد استعمال کیا گیا۔
واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ 40 روز کے دوران کوئٹہ میں یہ پانچواں دھماکہ ہے۔ حالیہ دھماکوں میں اب تک 16 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 100 سے زائد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان کی حکومت نے امن و امان کے لیے بجٹ میں 44 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی ہے۔ ایک خطیر رقم مختص کرنے کے باوجود صوبے میں اب تک مکمل امن بحال نہیں ہو سکا ہے۔
گزشتہ مہینے بلوچستان کی حکومت نے کہا تھا کہ دہشت گردی کی روک تھام کی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں اور تمام دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔