پاکستانی پولیس نےکہا ہے کہ ہفتہ کی صُبح جنوب مغربی کوئٹہ شہر میں دو الگ الگ مقامات پرموٹر سائیکل سوارحملہ آوروں نے فائرنگ کر کے کم ازکم 8 افراد کو ہلاک کردیا۔
مقتولین کا تعلق شیعہ ہزارہ برادری سے بتایا گیا ہے۔
مشتبہ فرقہ وارانہ تشدد کا پہلا واقعہ بروری روڈ پر پیش آیا جب ایک گاڑی پراندھا دھند فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہوگئے۔ اس حملے میں چھ افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
دوسرا حملہ صوبائی دارالحکومت کی سبزل روڈ پرکیا گیا جس کا ہدف دو موٹر سائیکل سوار تھے۔
کوئٹہ میں آباد شعیہ ہزارہ برادری پر حالیہ دنوں میں ایسے مہلک حملے تواتر سے کیے گئے ہیں۔ پولیس کو شبہ ہے کہ ان واقعات میں سنی انتہا پسند ملوث ہیں لیکن تاحال ان میں سے کسی ایک بھی واقعہ کے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔
تازہ ترین حملوں کے بعد ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد بولان میڈیکل کالج کے باہر جمعہ ہو گئی جہاں احتجاج کے دوران نامعلوم مشتعل افراد نے دو گاڑیوں اور ایک موٹر سائیکل کو بھی نذر آتش کر دیا۔
احتجاج کا سلسلہ شہر کے مرکزی علاقوں باچا خان چوک، قندہاری بازار اور طوغی روڈ پر بھی دیکھنے میں آیا جہاں ہوائی فائرنگ بھی کی گئی، جس سے شہر بھر میں حالات کافی کشیدہ ہو گئے۔
تاہم انتظامیہ نے حالات پر قابو پانے کے لئے کوئٹہ میں ایف سی اور انسداد دہشت گردی فورس کے مزید جوانوں کو طلب کر لیا ہے اور عارضی چوکیاں قائم کرنے کے علاوہ گشت بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
صوبائی سیکرٹری داخلہ نصیب اللہ بازئی نے وائس اف امریکہ سے گفتگو میں شہر کی صورت حال بتاتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں حالات پر قابو پانے اور سرکاری املاک کی حفاظت کے لئے ایف سی کے مزید اڑھائی سو جوانوں کو طلب کر لیا گیا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ بلوچستان، خصوصاً کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری کے لوگوں کو تواتر سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور محض گزشتہ تین ہفتوں کے دوران متعدد مہلک حملوں میں دو خواتین سمیت 26 افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو چکے ہیں۔
اس صورت حال کے خلاف ہزارہ برادری کے ارکان نے ایک روز قبل کوئٹہ میں بڑا احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا جس میں اُنھوں نے ان واقعات کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکامی پر صوبائی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ صوبائی حکام کا کہنا ہے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
تازہ ترین پرتشدد واقعے میں ہلاکتوں کے خلاف ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے اتوار کو صوبے میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران ملک کا شمالی علاقہ گلگت بلتستان بھی فرقہ وارانہ کشیدگی کا شکار رہا ہے جہاں تشدد کے خونریز واقعات کے بعد بعض علاقوں میں کئی روز سے کرفیو نافذ ہے۔