پاکستان کے نامور گلوکار راحت فتح علی خان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان کی وضاحت بھی سامنے آ گئی ہے۔
راحت فتح علی خان نے ہفتے کو اپنے ملازمین کے ہمراہ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہیں اپنی وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کی تفصیلات سے متعلق بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں گلوکار کو اپنے ملازم پر مبینہ طور پر تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ راحت فتح علی خان اپنے ایک ملازم سے کسی بوتل کے بارے میں پوچھ رہے ہیں اور جواب نہ ملنے پر دو افراد کی موجودگی میں اس کو جوتے یا چپل سے پیٹ رہے ہیں۔
مختلف زاویوں سے بننے والی ویڈیو کے پیچھے کون ہے، اس بارے میں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن اس کے وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا ہے۔
البتہ راحت فتح علی خان نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر آکر اس واقعے کی پوری تفصیلات سے مداحوں کو آگاہ کیا۔
اس وضاحتی ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ جس شخص کو وہ سزا دے رہے تھے وہ دراصل ان کا شاگرد تھا جس نے ایک ایسی بوتل گما دی تھی جس میں پیر صاحب نے دم کر کے پانی بھیجا تھا۔
اس وضاحت کو اس شاگرد کے ساتھ ساتھ ان کے والد نے بھی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں استاد سے کوئی گلہ نہیں۔
راحت فتح علی خان نے اس ویڈیو میں یہ بھی کہا کہ انہوں نے اپنے شاگرد سے فوراً معافی بھی مانگ لی تھی، جس پر شاگرد اور ان کے والد کا کہنا تھا کہ انہیں استاد جی سے کوئی شکایت نہیں۔
ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر راحت فتح علی خان پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ صحافی رافع محمود نے اس شخص کو خراج تحسین پیش کیا جس نے یہ ویڈیو لیک کر کے ان کے خیال میں راحت فتح علی خان کا اصل چہرہ سب کو دکھایا۔
ایک اور صحافی خالد فرشوری نے ویڈیو وائرل ہوتے ہی کہا کہ راحت فتح علی خان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لئے صرف یہ عُذرِ بچتا ہے کہ وہ اس ویڈیو کو جعلی قرار دے دیں۔
فورم