نیویارک کی ایک جیوری نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک مصنفہ کے بارے میں اپنے صدارتی دور کے دوران ہتک آمیز تبصرہ کرنے کے مقدمے میں 83.3 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
مصنفہ ای جین کیرول نے 2019 میں سابق صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا کہ ٹرمپ نے 1990 کی دہائی میں ایک ڈپارٹمنٹل اسٹور کے ڈریسنگ روم میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔
جین کیرول نے دلیل دی تھی کہ ٹرمپ نے بطور صحافی ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا تھا لہذا ٹرمپ انہیں کم از کم 10 ملین ڈالر ادا کریں۔ البتہ ٹرمپ نے جین کیرول کے الزامات کے خلاف اپنا دفاع کیا تھا۔
ٹرمپ نے جیوری کے سامنے گواہی دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے 2019 کے تبصروں پر قائم ہیں اور یہ کہ وہ کیرول کے الزامات کو غلط سمجھتے ہیں۔
ٹرمپ نے 80 سالہ کیرول کو جاننے سے بھی انکار کیا۔
نیویارک شہر کی نو افراد پر مشتمل جیوری نے کیس کا فیصلہ سنایا جس میں سات مرد اور دو خواتین شامل تھیں۔ جیوری کو اپنے فیصلے تک پہنچنے میں تقریباً ساڑھے تین گھنٹے لگے۔
جیوری کا فیصلہ آنے کے بعد ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے اور انہوں نے اس مقدمے کو "بائیڈن ڈائریکٹڈ وِچ ہنٹ" قرار دیا۔
اگرچہ کمرہ عدالت میں ٹرمپ کی موجودگی لازم نہیں تھی پھر بھی کئی سماعتوں کے دوران پیش ہوتے رہے۔
ٹرمپ اپنے خلاف اس مقدمے کو سیاسی کارروائی قرار دیتے رہے ہیں کیوں کہ وہ سماعت کے بعد پریس کانفرنس کرتے اور الزام عائد کرتے رہے کہ اس مقدمے کو سننے والے ڈسٹرکٹ جج لوئیس کیپلان ان کے خلاف متعصبانہ سوچ رکھتے ہیں۔
فورم