رسائی کے لنکس

امریکی یونیورسٹیوں میں مذہبی رواداری کا ماحول


امریکی یونیورسٹیوں میں مذہبی رواداری کا ماحول
امریکی یونیورسٹیوں میں مذہبی رواداری کا ماحول

امریکی کالجوں میں نوجوان طالبعلم ایک ایسے نئے ماحول اور دنیا میں قدم رکھتے ہیں جہاں ان کے اردگرد مختلف مذاہب اور عقائد سے تعلق رکھنے والے لوگ ان پر اثر انداز ہو سکتےہیں۔ مگر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر طالبعلم اپنے عقیدے پرہی کاربند رہتے ہیں۔

چاندنی راجہ ، ریاست کیلی فورنیا کی ایک یونیورسٹی میں ہندو سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کی رکن ہیں۔ان کا کہناہے کہ ہم مختلف عقائد کے لوگ اپنی مذہبی انفرادیت کو قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے مذہب کے حوالے سے بات چیت بھی کرتے ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی کی کیتھولک یونیورسٹی میں عیسائی اور مسلمان طالب علم اکٹھے مل بیٹھ کر اپنے مذاہب کے حوالے سے گفتگو کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ سکاٹی مک لینن ، ریاست کیلی فورنیا کی سٹین فورڈ یونیورسٹی میں مذہبی تعلیمات کے شعبے کے سربراہ ہیں ۔ان کا کہناہے کہ طالبعلم دوسرے مذاہب کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیں۔ اس سے ان میں باہمی رواداری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

عدیل زیب واشنگٹن ڈی سی کی امیریکن یونیورسٹی سے منسلک رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یونیورسٹی میں مسلمان طالبعلموں کے لیے ایک تنطیم موجود ہے اور کیمپس میں اپنی تقاریب بھی منعقد کرتے رہتے ہیں جس میں دوسرے مذہب کےطالبعلم بھی شرکت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک بہت لبرل کیمپس ہے اور لوگ ایک دوسرے کی بات سننے کو تیار ہوتے ہیں۔ یہاں ہم مسلمان کمیونٹی کے لیے تقاریب بھی بآسانی کر سکتے ہیں۔

بہت سے طالبعلم اپنے مذہب تک محدود رہنا پسند کرتے ہیں اور دیگر مذاہب میں زیادہ دلچسپی لیتے دکھائی نہیں دیتے۔ لیکن طالبعلموں کی اکثریت اپنے مذہب اور روایات کو فروغ دینا پسند کرتی ہے۔ عمر باجوہ ، ریاست کنیٹی کٹ کی ییل یونیورسٹی کی میں مسلمانوں کی ایک تنظیم کے ترجمان ہیں۔ ان کا کہناہے کہ ایک ایسے وقت میں جب مذہب میں لوگوں کی دلچسپی بڑھنے کے ساتھ ساتھ سیکولر ازم بھی بڑھتا جا رہا ہے، یہ ضروری ہے کہ ہمیں مذہب کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ معلومات ہوں۔بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں ایک جیسے سوالات ہیں جن کے وہ جواب ڈھونڈنا چاہتے ہیں۔

پیٹریشا کارکن ایک یہودی راہبہ ہیں اور سٹین فورڈ یونیورسٹی میں مذہبی تعلیمات کے شعبے کی معاون سربراہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کا ایک ہی جماعت میں کسی عقیدے کے حوالے سے باریک بینی سے گفتگو کرنا نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔

امریکی ریاست الی نوئے کے شہر شکاگو کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں مذہبی پروگراموں کی منتظم طاہرہ احمد کہتی ہیں کہ تعلیمی اداروں میں بین المذاہب ہم آہنگی کی کاوشوں سے طالبعلموں میں مذہبی رواداری فروغ پا رہی ہے۔

کالجوں میں مذہبی پروگراموں کے ان منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں طالبعلموں کو نہ صرف دوسرے مذاہب بلکہ اپنے مذہب کے حوالے سے بھی معلومات حاصل کرنے کا موقع دیتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG