پیر کے روز امریکہ کے ایک غیر جانبدار نگران گروپ نے 16 ملکوں کو مذہبی آزادی کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں کی بنا پر خصوصی طور پر باعث تشویش ملک قرار دیا ہے۔
مذہبی آزادی سے متعلق امریکہ کے بین الاقوامی کمشن نے چین کو سنگین خلاف ورزی کرنے والا ایک اہم ملک قرار دیا جہاں 8 لاکھ اور 20 ہزار بالغ یغور مسلمانوں کو کنسنٹریشن کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے اور کچھ بچوں کو صرف ان کی مذہبی شناخت کی وجہ سے یتیم خانوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی مذہبی آزادیوں کے امریکی کمشن کے کمشنر گیری باوئر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جب انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بات ہوتی ہے تو چین خصوصی طور پر یغور مسلمانوں کو قید میں رکھنے اور انہیں اذیت دینے کے اعتبار سے اپنی نوعیت کا واحد ملک بن جاتا ہے۔
گیری باوئر کہتے ہیں کہ یہ تبت کے بودھوں،فالن گانگ، ہاؤس آف چرچز، حتیٰ کہ اب لائسنس یافتہ کلیساؤں کے خلاف بھی اقدامات ہو رہے ہیں۔ اور اس سب کا ایک ہی موضوع ہے اور وہ یہ کہ جب بھی چینی حکومت یہ دیکھے کہ اس کا کوئی شہری چین کی کمیونسٹ حکومت کے علاوہ کسی اور کے لیے وفاداری محسوس کرے تو انہیں اس سے خطرہ لاحق ہو جاتا ہے اور وہ اسے ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کارروائی کرتے ہیں۔
باوئر کہتے ہیں کہ امریکہ کو علم ہے کہ چین کے کون سے عہدے دار مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کے قصوروار ہیں اور اسے ان کی نشاندہی کرنی چاہیے اور یغور اور دوسرے مسلمانوں کو فوری طور پر آزاد کرانے کے لیے چینی راہنماؤں پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔
کمشن نے کہا ہے کہ مذہبی آزادی کی صورت حال نائیجیریا میں بھی 2018 میں اس وقت خراب ہو گئی تھی جب وہاں کی حکومت نے قومی اور ریاستی سطح پر تشدد اور امتیازی سلوک سے کام لیا۔
مذہبی آزادیوں کے ادارے کے ایک اور عہدے دار انوریما بھارگاوا کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ نائیجیریا متعدد وجوہات کی بنا پر اس فہرست میں ہے جن میں وہ طریقے شامل ہیں جو اس نے غیر ریاستی عناصر کے تشدد کے لیے اپنائے۔
متعدد کمشنروں نے نشاندہی کی کہ دنیا بھر میں عبادت گاہیں خود کو مہلک دہشت گرد حملوں کا ہدف بنتا ہوا دیکھ رہی ہیں۔
کانگریس کے ڈیمو کریٹک رکن جم مک گووین اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم نے اس ہولناک سانحے کو دیکھا جو ابھی حال ہی میں کیلی فورنیا میں ہوا اور ایک دوسرا حملہ جو ایک یہودی عبادت گاہ پر ہوا۔ ہم نے مسلمانوں کے خلاف، امریکہ اور دنیا بھر میں مسلمان آبادی کے خلاف حملے دیکھے۔ ہم یہاں امریکہ میں عیسائی کلیساؤں کو حملوں کا مرکزی ہدف بنتے دیکھ چکے ہیں۔ تو یہ مسئلہ پوری دنیا ہی میں دکھائی دے رہا ہے۔
مک گووین اور کانگریس کے ری پبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں عبادت گاہوں اور مذہبی آزادی کو تحفظ دینا ایک ایسا معاملہ ہے جس پر تمام سیاسی مکاتیب فکر کے امریکی متفق ہو سکتے ہیں۔
امریکی نگران ادارے نے مذہبی آزادیوں کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے جن 16 ملکوں کی فہرست جاری کی ہے اس میں چین سمیت میانمر، شمالی کوریا، پاکستان، سعودی عرب، اور روس بھی شامل ہیں۔