سال 2016 کی صدارتی انتخابی مہم کے آخری سات ماہ کے دوران مائیکل فلن اور ڈونالڈ ٹرمپ کی مہم کے دیگر مشیر روسی اہل کاروں اور روس کے دیگر حکام سے رابطے میں تھے، اور اُنھوں نے کم از کم 18 ٹیلی فون کال کیے اور اِی میل بھیجیں۔ یہ بات رابطوں کے معاملے سے مانوس امریکہ کے موجودہ اور سابق اہل کاروں نے ’رائٹرز‘ کو بتائی ہے۔
امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت اور ٹرمپ کی انتخابی مہم اور روس کے درمیان اب تک افشا نہ ہونے والے رابطے اُس ریکارڈ کا حصہ ہیں جس کا ’ایف بی آئی‘ اور کانگریس کے تفتیش کار جائزہ لے رہے ہیں۔
’رائٹرز‘ کو معلوم ہونے والے چھ رابطے، جن کا پہلے انکشاف نہیں ہوا تھا، وہ ہیں: روسی سفیر سرگئی کسلیاک اور ٹرمپ کے مشیروں کے درمیان ٹیلی فون کالیں، جن میں ٹرمپ کے قومی سلامتی کے پہلے مشیر، فلن، تین موجودہ اور سابق اہل کار شامل ہیں۔
چار موجودہ امریکی اہل کاروں نے بتایا ہے کہ فلن اور کسلیاک کے درمیان رابطوں میں آٹھ نومبر کے بعد تیزی آئی، جب اُنھوں نے اس متعلق بات کی کہ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان روابط قائم کرنے کے لیے ’بیک چینل‘ راہیں تلاش کی جائیں، جو معاملہ امریکی قومی سلامتی کی نوکر شاہی سے بالاتر ہو، جسے دونوں فریق نے تعلقات میں بہتری کی راہ میں حائل قرار دیا۔
جنوری میں، ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2016ء کی انتخابی مہم کے دوران روسی اہل کاروں سے کسی رابطے کی تردید کی۔ اُس کے بعد، وائٹ ہاؤس اور انتخابی مہم میں شریک مشیروں نے کسلیاک اور ٹرمپ کے مشیروں کے درمیان چار ملاقاتوں کی تصدیق کی ہے۔
رابطوں کا انکشاف کرنے والے افراد نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ اُنھیں ابھی تک انتخابی مہم اور روس کے رابطوں پر نظرثانی کے دوران غلط کاری یا ملی بھگت کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ لیکن، یہ انکشاف ٹرمپ اور اُن کے مشیروں پر دباؤ میں اضافے با باعث ضرور بنے گا کہ وہ ’ایف بی آئی‘ اور کانگریس کو 2016ء کے انتخاب کے دوران اور بعد میں، روسی اہل کاروں اور دیگر کے ساتھ رابطوں کی پوری تفصیل بتائیں۔
اِس پر ردِ عمل کے اظہار کے لیے کی گئی درخواست کا وائٹ ہاؤس نے جواب نہیں دیا۔