امریکی فوج نے منگل کو کہا تھا کہ شام کی فضائی حدود میں پرواز کے دوران بغیر پائلٹ کے ایک غیر مسلح ڈرون طیارے سے اس کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا تاہم فوج ان اطلاعات کی توثیق نہیں کر سکی کہ اسے مار گرایا گیا ہے۔
پینٹاگون نے یہ بیان شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کی اس خبر کے بعد دیا جس میں کہا گیا تھا کہ شامی فوج نے یہ ڈرون طیارہ اس وقت مار گرایا جب وہ بحیرہ روم کے ساتھ واقع الاذقيہ صوبے پر نگرانی کے لیے گشت کر رہا تھا۔
اگر یہ اطلاعات درست ہیں تو گزشتہ ستمبر سے اتحادی افواج کی جانب سے داعش پر حملوں کا دائرہ شام تک بڑھانے کے بعد امریکی طیارہ گرائے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہو گا۔
منگل کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک نئی رپورٹ بھی شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ شامی افواج نے گزشتہ برس نومبر میں رقہ شہر کے شمالی حصے پر فضائی حملوں کے دوران عام شہریوں کو مارا تھا جو انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔
ان فضائی حملوں کے دوران 115 شہری مارے گئے تھے جن میں 14 بچے بھی شامل تھے۔
رقہ شدت پسند گروپ داعش کا مضبوط گڑھ ہے لیکن ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کو اس بات کا جواز فراہم نہیں کرتا کہ وہ اس بنا پر شہر پر بمباری کرے کہ جیسے یہاں سب ہی شدت پسند ہیں۔
اسی دوران شام کی حکومت پر یہ الزام بھی عائد کیا جارہا ہے کہ اس کی فوجوں نے ادلب صوبے میں زہریلی گیس والے بیرل بم گرائے۔