شام میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں نے اتحادی افواج کا ایک جنگی طیارہ مار گرانے اور اس کے پائلٹ کو یرغمال بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
'دولتِ اسلامیہ' کے جنگجو شامی فوج کے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کو تو ماضی میں کامیابی سے نشانہ بناتے رہے ہیں لیکن امریکہ کی زیر قیادت شام اور عراق میں فضائی کارروائیوں کے آغاز کے بعد شدت پسندوں نے پہلی مرتبہ اتحادی ممالک کا جہاز مار گرایا ہے۔
اس سے قبل برطانیہ میں قائم تنظیم "سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس" نے بتایا تھا کہ جہاز شام کے علاقے رقہ کے قریب گرا۔ یہ شہر شدت پسندوں کا گڑھ ہے۔
دولت اسلامیہ کی طرف سے جاری کی گئی تصاویر میں ایک نیم برہنہ شخص کو جنگجووں کے حصار میں دکھایا گیا ہے جو، شدت پسندوں کے مطابق، مار گرائے جانے والے طیارے کا پائلٹ ہے۔
دولتِ اسلامیہ کے دعووں کے برخلاف امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ طیارے کو شدت پسندوں نے نہیں گرایا بلکہ وہ خود ہی "نامعلوم وجوہات" کی بنا پر حادثے کا شکار ہوا ہے۔
'سینٹ کام' کے کمانڈر جنرل لائڈ جے آسٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی فوج یرغمال بنائے جانے والے پائلٹ کی بحفاظت بازیابی کی کوششوں میں مکمل تعاون کرے گی۔
امریکی دعووں کے برعکس اردن کے وزیرِ اطلاعات محمد مومانی نے 'العریبیہ' ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طیارے زمین سے فائر کیے جانے والے میزائل کا نشانہ بننے کے باعث گرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کے بعد پائلٹ کو شدت پسندوں سے بچانے کی کوششیں ناکامی سے ناکامی سے دوچار ہوئیں۔
خیال رہے کہ اردن، بحرین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شام میں ہونے والی فضائی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں جن کی قیادت امریکہ کر رہا ہے۔ اتحادی طیارے ستمبر سے شام میں شدت پسند تنظیم کے ٹھکانوں پر تقریباً 488 فضائی حملے کرچکے ہیں جن میں ایک رپورٹ کے مطابق اب تک لگ بھگ 1100 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔