ایران اور روس کے خبررساں اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جاسوسی کے لیے پڑوسی ملک افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہا ہے۔
ایران کے خبر رساں ادارے 'تسنیم' نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی فوج کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے اسرائیل نے اپنے فوجی اہل کار افغانستان میں تعینات کر رکھے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجی اہل کار افغانستان کے مغربی صوبے ہرات میں موجود ہیں جس کی سرحد ایران سے ملتی ہے۔
اسرائیلی حکومت نے تاحال اس دعوے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے جب کہ اسرائیلی فوجیوں کی موجودگی کی اطلاعات پر افغان حکومت کا ردِ عمل بھی سامنے نہیں آیا ہے۔
اسرائیلی اخبار 'یروشلم ٹائمز' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوجی ہرات کے ضلع شین ڈنڈ میں واقع امریکی ایئر فورس کے زیرِ استعمال اس ہوائی اڈے پر تعینات ہیں جو ایران کی سرحد سے صرف 85 کلومیٹر دور ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فوجی اڈے پر موجود اسرائیلی اہل کار خلیجِ فارس اور اس کے ارد گرد کے علاقے میں ایران کی فوجی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
'یروشلم ٹائمز' کے مطابق روس کے ایک نیم سرکاری خبر رساں ادارے 'اسپوتنک' نے بھی افغانستان میں اسرائیلی فوجیوں کی موجودگی کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق 'اسپوتنک نیوز' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں موجود اسرائیلی اہل کار امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے پرچم تلے اپنی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
'اسپوتنک' نے اپنی رپورٹ میں اسرائیل سے متعلق امور کے ایک ماہر سیمیون سپِس کی رائے بھی شامل کی ہے جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان حکومت بھی اپنی سرزمین پر اسرائیلی فوجیوں کی موجودگی سے آگاہ ہے۔
سیمیون سِپس نے کہا ہے کہ افغانستان میں تعینات اسرائیلی اہل کاروں کا تعلق اسرائیلی فوج کی اسپیشل فورسز سے ہے جو وہاں امریکی فوج کے لیے طے شدہ قواعد و ضوابط کے تحت کام کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ اہل کار ایران سے متعلق انٹیلی جنس اکٹھی کرنے کے علاوہ اس علاقے میں امریکی فوج کی کارروائیوں اور وہاں کے زمینی حالات کا براہِ راست مشاہدہ کر کے بھی ایران سے متعلق اپنی معلومات کا دائرہ وسیع کر رہے ہیں۔
سیکورٹی ماہر نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران کےخلاف افغانستان کے علاوہ وسطی ایشیا کے دیگر ملکوں بشمول قازقستان، ترکمانستان اور ازبکستان سے بھی تعاون کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوجیوں کی افغانستان میں موجودگی کی خبر اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ افغانستان ان مسلم ممالک میں شامل ہے جنہوں نے تاحال اسرائیل کا وجود تسلیم نہیں کیا ہے اور ان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
افغانستان میں اسرائیلی فوج کی موجودگی کی خبریں ایک ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب مسلم ممالک کے اسرائیل مخالف رویے اور پالیسی میں بتدریج نرمی آ رہی ہے۔ حال ہی میں خلیجی ملک عمان اور مسلم اکثریتی ملک چاڈ نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔