امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے تقریباً تمام حصوں میں ماورائے عدالت قتل، ہدف بنا کر قتل کرنے، جبری گمشدگیوں اور تشدد سے ہزاروں شہری متاثر ہوئے ہیں۔
تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ معاشرے کے ہر طبقے کے انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے مختلف حکومتوں کی جانب سے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے بدھ کو سال 2015 کے لیے ’کنٹری رپورٹس فار ہیومن رائٹس پریکٹسز‘ جاری کی۔
اس رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہاں سب سے سنگین مسائل میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور تشدد کے علاوہ قانون کی حکمرانی کی کمی، صنفی امتیاز اور فرقہ وارانہ تشدد بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں جیلوں کی حالت زار، بے جا حراست کمزور فوجداری نظام انصاف، ذیلی عدالتوں میں آزادی کا فقدان اور حکومت کی طرف سے شہریوں کی رازداری کے حقوق کی پامالی کا بھی تذکرہ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں سے متعلق بعض امتیازی بھی موجود ہیں جبکہ عورتوں کو جنسی اور گھریلو تشدد، غیرت کے نام کے قتل اور دیگر نقصان دہ روایات کا سامنا ہے۔
جمعرات کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان نے معاشرے کے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لیے متعدد قوانین منظور کیے ہیں۔
’’ان قوانین کا مقصد انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے مختلف ادوار میں حکومتوں کی طرف سے کیے گئے پالیسی اقدامات کو آگے بڑھانا ہے۔‘‘
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شدت پسند تنظیموں اور دیگر غیر ریاستی عناصر کی طرف سے تشدد، بد سلوکی اور مذہبی عدم برداشت کے باعث ملک کے کچھ حصوں خصوصاً بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں لاقانونیت کی ثقافت نے جنم لیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں قومی اسمبلی کے ارکان نے انسانی حقوق سے متعلق کچھ مسائل کو تسلیم کیا مگر ساتھ ہی کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ میں بہت مشکل حالات میں سے گزر رہا ہے جس کا ادراک پاکستان کے انسانی حقوق سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے والے اداروں کو ہونا چاہئے۔
حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی رانا محمد افضل خان نے ماورائے عدالت قتل کے بارے میں کہا کہ یہ مسئلہ پولیس کی تربیت میں کمی سے متعلق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس جرائم پیشہ افراد سے مقابلے میں انہیں زخمی کر کے گرفتار بھی کر سکتی ہے اور اس سلسلے میں پولیس کی تربیت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں بچوں کے جنسی استحصال اور ان سے مشقت لینے کے بارے میں بھی بات کی گئی۔